لاہور(این این آئی )حکیم محمد ابوبکر نے کہا ہے کہ پاکستان کی ستر فیصد سے زائد آبادی حکماء ہی سے علاج کرواتی ہے ان حقائق کی روشنی میں حکومت کو عوام الناس کی فلاح اور صحت کیلئے قانون مفرد اعضاء طریقہ علاج کی سرپرستی کرے اور اسے ملک بھر میں رائج کرے کیونکہ یہ ایک مکمل طریقہ علاج ہے اس کے مطابق صرف موزوں غذاء اور حسب ضرورت ادویات کے استعمال سے
ہی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے ساتھ ساتھ ان کا مکمل علاج بھی ممکن ہے ۔ان خیالات کا اظہار طب صابر کونسل پاکستان کے زیر اہتمام حفظان صحت اور علاج الامراض میں غذاء کی اہمیت پر منعقدہ دوسرا سالانہ ایک روزہ طبی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ قانون مفرد اعضاء کے مطابق حفظان صحت کا مضمون تعلیمی اداروں میں لازمی قرار دیا جائے تا کہ ہر طالب علم صحت کو قائم و دائم رکھنے کے لیے فطری قوانین سے واقف ہو کر عملی زندگی میں بھر پور ذہنی ، جسمانی صحت کے ساتھ کامیاب ہو ۔ ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں قانون مفرد اعضاء کے ماہر حکماء کرام کو مکمل مراعات کے ساتھ تعینات کیا جائے اور عوام کو آزادی ہو کہ جس شعبہ سے چاہے علاج کروائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون مفرد اعضاء فارما کوپیا امراض کا مکمل حل ہے جو کہ نہایت موثر مختصر نسخہ جات کا مجموعہ ہے حکومت اپنی سرپرستی میں مقامی جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ طبی مرکبات کو تیار کروا کر عوام کو سستا علاج فراہم کرے تاکہ قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے ۔