اسلام آباد(آن لائن )وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ عوام کو سستی بجلی دینے کے لیے متبادل بجلی پیدا کرنے پر کام شروع کردیا گیا ہے جو کہ 2025تک انکے ثمرات آنا شروع ہو جائیں گے ،ایک سال میں 229ارب روپے بچائے گئے ہیں،اور 8800فیڈرز میں سے 7200فیڈرز کو بجلی چوری سے پاک کر دیا گیا ۔
اووربلنگ روکنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں انشاء اللہ بہت جلد اس مسئلہ سے بھی چھٹکارہ بھی پا لیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابرکے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پرکیا۔ وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ متبادل توانائی پالیسی کا ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے پالیسی سے مستقبل میں بجلی کی قیمتیں کم ہونا شروع ہوجائیں گی،مسلم لیگ ن نے ایل این جی سے 17 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کی ہے اور ہم متبادل توانائی کے ذرائع ہائیڈل ہوا شمسی بجلی پیدا کریں گے،2025 تک پاکستان میں متبادل توانائی سے 8 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جائیگی ،اگر متبادل توانائی کے ذرائع میں ہائیڈل کی پیداوار کو شامل کیا جائے تو 2030 تک 65 فیصد بجلی متبادل ذرائع سے حاصل ہوگی،متبادل توانائی میں سرمایہ کاری کے 40 ارب ڈالر کے مواقع ہے12 ونڈز پاور میں 700 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے چائینی جاپانی اور برطانوی کمپنی نے پاکستان میں سولر پینل بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے ایک سال میں 229 ارب روپے کی اضافی وصولیاں کی گئی ہیں،ملک بھر میں بجلی چوری کو 80 فیصد ختم کیا گیا ہے،بجلی چوری کی مد میں 111 ارب روپے بچائے گئے ہیں۔
معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ متبادل توانائی کے ذرائع کی پالیسی دنیا کی نمبر ون پالیسی ہے تمام پالیسی میں کاسٹ پلس ٹیرف کا سسٹم ختم کردیا ہے،جس کا ٹیرف کم ہوگا اسی کمپنی کو بڈنگ میں کامیابی دی جائیگی،ہر سال لائحہ عمل طے کیا جائیگا کہ سالانہ کتنی بجلی متبادل ذرائع سے سسٹم میں لانا ہے پالیسی میں متبادل توانائی کی مشینری بھی پاکستان میں تیار کرنے کی شق شامل کی جائیگی۔
ڈینمارک کی ونڈ کمپنی پاکستان میں ونڈ ٹربائنیں بنانے کا پلانٹ لگانا چاہتی ہیں پلانٹس لگانے کیلئے حکومت کمپنیوں کو خود سائیٹس مہیا کرے گی،عمر ایوب نے مزید کہا کہ متبادل توانائی کے ذرائع کے ڈرافٹ کے بعد بجلی کی قیمتیں کم ہوں گے،سیکرٹری پاور عرفان علی نے کہا کہ پاور ڈویڑن ایک وفاقی ادارہ ہے لیکن اس کی پالیسی پر فیصلے سی سی آئی میں ہوتے ہیں،پالیسی میں تمام صوبوں کو آن بورڈ لیا گیا ہے اگر اس پالیسی کو 2006 والی پالیسی سے موازنہ کریں تو اس مین فرق ہے2006 کی پالیسی میں صرف تین طرح کے ٹیرف تھے جب اس پالیسی کی معیاد ختم ہوئی تو اسی پالیسی کی معیاد کو بڑھا دیا گیا ،ہمارے پاس آپشن کم تھے یا تو اسی کو لے کر چلتے جی ٹو جی اور نئی ٹیکنالوجی میں فرق رکھا گیا ہے ،سعودی عرب سے معاہدے میں پسماندہ علاقوں کو ترجیح پر رکھا گیا ۔