اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں غیرملکی این جی اوزمتعلقہ ایجنسیوں سے کلئیرنس لئے بغیر کام کے لئے مفاہمت کی یادداشتوں اورویزوں میں توسیع لے رہی ہیں ۔دستیاب دستاویزات کے مطابق یہ این اجی اوزاتنی بااثرہوگئی ہیں کہ اپنے ساتھ کام کرنے والے غیرملکی شہریوں کے ویزوں میں توسیع خفیہ اداروں سے کلئیرنس لئے بغیراقتصادی امورڈویژن سے اجازت لے کروزارت داخلہ سے ایم اویوز میں بھی توسیع کرالیتی ہیں ۔دستاویزات کے مطابق یونیک لاجسٹکس کے نام کاایک مشاورتی ادارہ ان مختلف غیرملکی این جی اوز سے وابستہ افرادکوویزے دلانے کے علاوہ مفاہمت کی یادداشتوں میں توسیع کراکے دیتاہے لیکن اس عمل میں کلئیرنس سمیت کئی ضروری امورکونظراندازکردیاجاتاہے ۔اقتصادی امورڈویژن کی ایڈوائس پروزارت داخلہ نے متعدد غیرملکیوں کوویزے جاری ہوتے ہیں اوراس ضمن متعلقہ ایجنسیوں سے اجازت نہیں لی جاتی ۔دستاویزات کے مطابق وزارت داخلہ نے جن غیرملکیوں کے ویزوں میں توسیع دی ان میں Johanniterمیں کام کرنے والے مارکس شین میتھیوزاور Jens Somerfeldt کاتعلق آسٹریلیا سے ہے ۔انٹرنیشنل فاﺅنڈیشن فارالیکٹورل سسٹمز کے ساتھ کام کرنے والے رومانیہ کے Pavel Cabaceno ،نیپال کی مس اجونپاستھا،لاہورمیں مقیم مس جین ایشلے بار۔مس لڈسے این نارتھ اورمس جل ٹرنورکوبغیرکلئیرنس کے ویزوں میں توسیع دی گئی ´معاملہ کی تحقیقات کرنے والے ذرائع نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایاکہ ایسالگتاہے کہ یونیک لاجسٹکس کے اقتصادی امورڈویژن اوروزار ت داخلہ میں رابطے ہیں اسی وجہ سے اسکے کلائنٹس کومجوزہ طریقہ کارسے ہٹ کرکلیئرنس مل جاتی ہے ۔اس سارے معاملے میں زیادہ تراین جی اوز اہلکاروں کی تفصیلات مشکوک پائی گئی ہیں اوران کی پڑتال کی جارہی ہے ۔ایسی این جی اوزکے خلاف سخت کارروائی شروع کردی گئی ہے ۔تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ان این جی اوزکوپاکستان سے کام سمیٹنے کاکہاجائے گااوران سے وابستہ افرادکوناپسندیدہ قراردے کرپاکستان بدرکردیاجائے گا،















































