اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

بیٹی کو بچاتے کتے کا شکار ہونے والے باپ کو ویکسین نہ ملی 6بچوں کا باپ اور حاملہ بیوی کاواحد کفیل شوہر کئی روز تک زندگی و موت کی کشمکش میں رہنے والازندگی کی بازی ہار گیا

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)کراچی کے علاقے نیو کراچی کا رہائشی، 6 بچوں کا باپ، 45 سالہ محمد سلیم جو چند روز قبل اپنی 4 سالہ بیٹی کو پاگل کتے سے بچاتے ہوئے ریبیز جیسی لاعلاج بیماری کا شکار ہو گیا تھا،گزشتہ رات جناح اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں دم توڑ گیا،محکمہ صحت کے مطابق اب تک سندھ میں 19 افراد ریبیز کا شکار ہوکر اذیت ناک موت سے ہم کنار ہو چکے ہیں،

بے بس اہل خانہ سلیم کا جسد خاکی بہاولپور لے گئے۔جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق محمد سلیم کو مسکن ادویات دی جارہی تھی تاکہ اسے درد اور اذیت سے بچایا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ مرنے سے چند گھنٹے قبل مریض کے اہلِ خانہ نے اسے اسپتال سے لے جانے اور کسی پیر کی درگاہ پر نہلانے کی بھی کوشش کی تھی لیکن وہ ڈاکٹروں کے سمجھانے بجھانے پر ایسا کرنے سے باز آ گئے تھے۔چند روز قبل پیشے کے لحاظ سے درزی سلیم اپنی4سالہ بیٹی کو لے کر گھر سے باہر نکلا ہی تھا کہ گلی میں پہلے سے موجود آوارہ کتے نے اس کی بیٹی پر حملہ کر دیا۔سلیم نے کتے کا وار اپنے ہاتھوں پر روکا اور دوسرے ہاتھ سے اسے پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی جس پر کتے نے اس کے ہاتھ کا انگوٹھا چبا ڈالا۔بچی ڈر کر اپنے باپ کی ٹانگوں سے لپٹ گئی جبکہ گلی میں موجود لوگوں نے کتے کو پتھروں اور ڈنڈوں سے مار کر بھگا دیا۔سلیم کو فوری طور پر سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی لے جایا گیا جہاں پر کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہ ہونے کی وجہ سے اسے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا مگر حیران کن طور پر وہاں بھی اینٹی ریبیز ویکسین موجود نہیں تھی۔عباسی شہید اسپتال میں موجود عملے نے سلیم کے اہلِ خانہ سے اسپتال کے باہر کسی میڈیکل اسٹور سے ویکسین خرید کر لانے کو کہا، جس کی ایک ڈوز اسے اسی وقت لگا دی گئی اور باقی ویکسین یا دوا اس کے

حوالے کرکے کہا گیا کہ اسے کسی بھی کلینک سے لگوا لیا جائے۔مرحوم کے بھائی عامر نے بتایاکہ سرکاری اسپتالوں میں بروقت ویسکینیشن نہ ہونے کے باعث محمد سلیم کی ہلاکت ہوئی، سندھ گورنمنٹ اسپتال نیوکراچی اور عباسی شہید اسپتال لے کر گئے تھے لیکن وہاں اینٹی ریبیز ویکسین نہیں ملی تھی، عباسی اسپتال نے باہر سے ویکسین منگوا کر آدھی خوراک دے کر اسے گھر بھیج دیاتھا۔

ڈاکٹرسیمی جمالی کے مطابق محمد سلیم جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں 2 روز تک موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا رہا کیونکہ ڈاکٹروں کے بقول اسے ریبیز کی لاعلاج بیماری لاحق ہوچکی تھی اور وہ صرف اس کے درد اور تکلیف کو کم کرنے کے لیے دردکش ادویات ہی دے رہے تھے۔جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے بقول اگر اس

مریض کو بروقت اینٹی ریبیز ویکسین لگا دی جاتی تو اسے یہ مہلک مرض لاحق نہیں ہوسکتا تھا۔انہوں نے کہاکہ محمد سلیم کو جس روز اسپتال لایا گیا تو وہ ہائیڈرو فوبیا یعنی پانی سے خوف کھانے کی کیفیت میں مبتلا تھا جبکہ دیگر کیفیات اور علامات سے یہ واضح ہوتا تھا کہ وہ ریبیز کے لاعلاج مرض میں مبتلا ہو چکا تھا۔انہوں نے کہاکہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ کراچی کے 2 بڑے سرکاری اسپتالوں میں

کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں، جس کی وجہ سے ایک انسان جو کہ اپنے 6 چھوٹے بچوں اور حاملہ بیوی کا واحد کفیل تھا ایک دردناک اور اذیت ناک موت کا شکار ہوگیا۔محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سندھ میں 19 افراد ریبیز کا شکار ہوکر اذیت ناک موت سے ہم کنار ہو چکے ہیں جبکہ اب تک پورے سندھ میں 2 لاکھ سے زائد افراد کو آوارہ کتے کاٹ چکے ہیں۔

کراچی کے اسپتالوں سے حاصل شدہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال 31 اکتوبر تک 90 ہزار سے زائد افراد جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں آوارہ کتوں کے ہاتھوں بری طرح زخمی ہو چکے ہیں۔ماہرین کے مطابق ریبیز جیسی درد ناک موت سے بچاو کا واحد ذریعہ ان کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ کتے کے کاٹنے کے واقعات میں نمایاں حد تک کمی ہو جائے اور وہ چند افراد جو ان کتوں کا شکار بنیں انہیں فوری طور پر اینٹی ریبیز ویکسین کا کورس کروا دیا جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…