ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ، مولانا فضل الرحمان کے مطالبات پر حکومت کا سخت ردعمل بھی سامنے آ گیا، وارننگ دے دی گئی

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمان کے مطالبات پر ردعمل میں کہا کہ آئین سے ماورا کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا معاہدے سے انحراف عدالتی حکم کی خلاف ورزی تصور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان تین دن میں چلے جائیں گے یا پھر وہ اپنے مطالبے پر قائم رہیں گے،

ان کے دل کی بات تو اللہ ہی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے انہیں ویلکم کہا اور ان کے لیے راستے کھول دیے، مطالبات کرنا مولانا فضل الرحمان کا حق ہے، انہوں نے کہاکہ ہر مطالبہ آئین کے اندر رہ کر ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر وہ غیر آئینی راستہ اختیار کریں گے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ افراتفریح پھیلانا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر مولانا معاہدے سے پھرے تو یہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہو گی، واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کا پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں،اگر وزیراعظم نے دو دن میں استعفیٰ نہ دیا تو پھر یہ مجمع ان کو گھر جا کر گرفتار کرلے گا۔ اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکاء سے اپنے خطاب کے آغاز پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان پر حکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کا پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ ملک کے کونے کونے سے طویل سفر کی مشقت برداشت کرتے ہوئے یہاں پہنچ چکے ہیں، آپ جس ولولے اور جس عزم کے ساتھ آئے ہیں میں اس کو سلام پیش کرتا ہوں۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میرے محترم دوستوں میں اس وقت ہمارے اجتماع میں تمام سیاسی قائدین موجود ہیں میں ان کو خوش آمدید بھی کہتا ہوں اور ان تمام سیاسی جماعتوں باہمی یک جہتی کا فیصلہ درحقیقت ایک قومی یک جہتی کا اظہار ہے

جس نے ہمارے مطالبے کو کسی ایک جماعت یا ایک تنظیم کا مطالبہ نہیں بلکہ اس سے یک قومی مطالبے کا روپ ڈھال دیا ہے۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘آج کا یہ اجتماع سنجیدہ اجمتاع ہے اور پوری دنیا اس کو سنجیدگی سے لے، جب ہم فیصلہ کررہے ہیں کہ ہم اس ملک میں ایک انصاف کی اور عدل پر مبنی ایک نظام چاہتے ہیں جو عوام کی مرضی سے ہو تو پھر ظاہر ہے کہ عوام کا حق ہے کہ اس کے لیے ایک اجتماع کی صورت میں وحدت کا مظاہرہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ربیع الاول کا مہینہ ہے رحمت کا مہینہ ہے اس کی نسبت جناب رسول اللہ صلی اللہ کی میلاد کی طرف ہے جس کی بنیاد پر اس مہینے کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور اس اجتماع کا آغاز کررہے ہیں تو اللہ کی رحمت بھی برس رہی ہے، کتنا مبارک اجتماع ہے کتنے مبارک وقت میں ہورہا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میڈیا سے پابندی اٹھالیں ورنہ ہم بھی کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پرامن صلاحیتوں کا اظہار ہے، ہم پرامن لوگ ہیں

اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ امن کے دائرے میں رہیں ورنہ اسلام آباد کے اندر پاکستان کے عوام کا یہ سمندر اس بات کی قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کے گھر کے اندر جاکر وزیراعظم کو خود گرفتار کرلیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کا فیصلہ آچکا ہے اب اس حکومت کو جانا ہی جانا ہے لیکن میں اداروں کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہوں، ہماری جچی تلی پالیسی ہے کہ ہم اداروں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے ہم پاکستان کے اداروں کا استحکام چاہتے ہیں، ہم اداروں کا طاقت ور دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ہم اداروں کو غیر جانب دار بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ہم محسوس کریں کہ اس ناجائز کی پشت پر ہمارے ادارے ہیں، اگر ہم محسوس کریں کہ اگر ان ناجائز حکمرانوں کا تحفظ ہمارے ادارے کر رہے ہیں تو پھر دو دن کی مہلت ہے پھر ہمیں نہ روکا جائے کہ ہم اداروں کے بارے میں کیا اپنی کیا رائے قائم کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…