بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خود پرست افراد میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے یا زیادہ ؟نئی تحقیق میں اہم انکشاف

datetime 30  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈبلن(این این آئی)اپنی شخصیت تو ہر انسان کو پسند ہوتی ہے مگر کچھ ایسے ہوتے ہیں جو دیوانگی کی حد تک اپنے آپ سے محبت کرتے ہیں۔ایسے افراد کو خود پسند، مغرور، گھمنڈی اور نرگسیت پسند سمیت متعدد الفاظ سے پکارا جاتا ہے اور آپ کے ارگرد بھی ایسے لوگ ہوسکتے ہیں جو گفتگو کے دوران ہر موضوع کو اپنی ذات کی جانب موڑ دیتے ہوں، ایسا رشتے دار جو اپنے سامنے کسی کو کچھ نہ سمجھتا ہو یا دفتری ساتھی

جو ہر وقت اپنی ہی تعریفوں کے پل باندھتا رہتا ہو۔مگر ایسے افراد ذہنی طور پر مضبوط ہوتے ہیں اور ان میں ڈپریشن اور ذہنی تنا کا امکان کم ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ شمالی آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔کوئنز یونیورسٹی کی تحقیق میں 700 افراد کی شخصی عادات پر ہونے والی 3 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ خود پرستی کی ایک قسم گرینڈ ڈی اوس یا اپنی شان و شوکت ظاہر کرنے والے افراد میں ذہنی مزاحمت بڑھ جاتی ہے جس سے ڈپریشن کی علامات کم سامنے آتی ہیں۔تحقیق کے مطابق ایسی شخصیت رکھنے والے افراد کے اندر اپنی اہمیت کا احساس بہت زیادہ ہوتا ہے، ان میں تنا? کی شرح بھی دیگر سے کم ہوتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ خودپرستی کی 2 جہتیں ہوتی ہیں شان و شوکت کا اظہار اور مظلومیت کا احساس۔مظلومیت کا احساس رکھنے والے خودپرست افراد دفاعی انداز رکھتے ہوئے دیگر کے رویوں کو مخالفانہ سمجھتے ہیں جبکہ دوسری قسم کے افراد میں اپنی اہمیت کا احساس بہت زیادہ ہوتا ہے اور اپنی حیثیت اور اختیار کا احساس انہیں آسمان پر چڑھا دیتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ خودپرست افراد میں خطرناک رویے ظاہر ہوسکتے ہیں، اپنے بارے میں غیرحقیقی بالادستی کا نظریہ پیدا ہوسکتا ہے اور حد سے زیادہ اعتماد کے ساتھ دیگر کے لیے بہت کم ہمدردی ہوتی ہے جبکہ شرمندگی کا احساس نہیں ہوتا۔تاہم انہوں نے کہا کہ نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شان و شوکت کے شائق افراد میں ذہنی مضبوطی کے مثبت عناصر جیسے اعتماد اور مقصد کا حصول وغیرہ پائے جاتے ہیں، جو انہیں ڈپریشن کی علامات سے تحفظ کے ساتھ تنائو سے بچاتے ہیں۔محققین کے مطابق اگر ایک فرد ذہنی طور پر مضبوط ہوگا تو وہ چیلنجز کو رکاوٹ سمجھنے کی بجائے انہیں قبول کرسکے گا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ خودپرستی کی تمام جہتیں تو اچھی نہیں مگر کچھ پہلو مثبت نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…