بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سمندری طوفان ’’کیار‘‘ کراچی سے 700 کلومیٹردوری پر پاکستان سے ٹکرائے گا یا نہیں؟ محکمہ موسمیات‎نے بتادیا

datetime 29  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)محکمہ موسمیات نے کہاہے کہ طاقتور ترین سمندری طوفان ’’کیار‘‘ کراچی سے 700 کلومیٹردوری پرہے،پاکستان سے نہیں ٹکرائے گا، اومان چلا جائے گاتاہم طوفان کے مرکز میں تیز ہوائوں کے سبب پاکستان کے ساحلوں پر سمندر میں طغیانی رہے گی، جس سے جزائر اور نشیبی ساحلی علاقے زیرِ آب آ سکتے ہیں،دوسری جانب کراچی کی نواحی بستیوں میں سمندر کا چڑھنے والا پانی اتر گیا۔

چیف میٹرولوجسٹ سردارسرفرازکے مطابق بحیرہ عرب میں طوفان کیارجنوب مغرب کی جانب سست رفتاری سے بڑھ رہا ہے، طوفان کی رفتارفی گھنٹہ 10 سے 12 کلومیٹر ہے جب کہ کیارطوفان کراچی سے 700 کلومیٹردوری پرہے۔ طوفان کے گرد 230 سے 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے ہوائیں چل رہی ہیں،طوفان کے باعث سمندرمیں طغیانی ہے اور بلند لہریں بھی بن رہی ہیں۔محکمہ موسمیات نے آج (بدھ)سے جمعہ کے درمیان مکران کے ساحل اور سندھ کے زیریں علاقوں میں تیز ہوائوں اور بارش کی بھی پیشگوئی کی ہے۔سمندر میں طوفانی لہروں کے پیشِ نظر 5 نومبر تک سی ویو، ہاکس بے، سینڈز پٹ، کیپ ماونٹ اور گڈانی جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔انتظامیہ نے کراچی، بدین اور ٹھٹھہ کے ساحل پر جانے، مچھلی کے شکار اور کشتی رانی پر بھی 5 نومبر تک پابندی عائد کر دی ہے، جبکہ شکار کے لیے سمندر میں موجود مچھیروں کو واپس بلا لیا گیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کلیار سے پاکستانی ساحلی پٹی کو زیادہ خطرہ تو نہیں ہے لیکن 12 برس میں بحیرہ عرب کے اتنے شدید مدوجزر کو نظر انداز کرنا بھی مناسب نہیں، کیا پتہ کب کونسا طوفان پلٹ کر ہمارے ساحلوں سے ٹکرا جائے۔دوسری جانب ساحلی بستی ریڑھی گوٹھ کی گلیوں میں سمندری پانی کی سطح کم ہو گئی ہے جس کے بعد رات گئے بیشتر لوگ گھروں کو واپس چلے گئے۔سمندری پانی ریڑھی گوٹھ، لٹھ بستی اور چشمہ گوٹھ میں داخل ہوا تھا

جس کے بعد ریڑھی گوٹھ میں سرکاری اسکول میں ریلیف کیمپ قائم کیا گیا تھا اور رہائشی افراد کو وہاں منتقل کر دیا گیا تھا، سمندری پانی کی سطح کم ہونے اور مکینوں کے اپنے گھروں کو لوٹ جانے کے بعد یہ ریلیف کیمپ خالی پڑا ہے، البتہ ریڑھی گوٹھ کی گلیوں میں پانی ابھی بھی جمع ہے۔ سمندری پانی سے

متاثرہ علاقے ابراہیم حیدری میں ایدھی رضا کار پہنچ گئے ہیں، رضا کاروں کی جانب سے متاثرین میں کھانا تقسیم کیا گیا ہے۔ریسکیو ادارے کا کہنا ہے کہ علاقے میں سیلابی صورتحال موجود نہیں ہے تاہم بحری ٹیم کو کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پہلے سے موجود رہنے کی ہدایت کی ہے

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…