پیر‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2025 

حمزہ شہباز اور ایس پی کے مابین تلخ کلامی کس بات پر ہوئی؟ لیگی کارکن بھی آپے سے باہر ہو گئے

datetime 16  اکتوبر‬‮  2019 |

لاہور(این این آئی)احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اکتوبر تک توسیع کر دی جبکہ مسلم لیگ(ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی حاضری سے معافی کی درخواست منظورکر لی گئی،کمرہ عدالت کی طرف جاتے ہیں حمزہ شہباز اور ایس پی کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ پولیس کی جانب سے دو صحافیوں پر بھی تشدد کیا گیا۔حمزہ شہباز کوجیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت عدالت کے استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ابھی حمزہ شہباز کے خلاف تحقیقات چل رہی ہیں،جوں ہی تحقیقات مکمل ہوں گی ریفریس دائر کردیا جائے گا۔جس پرعدالت نے آئندہ سماعت پر ریفرنس سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14روز کی توسیع کردی۔عدالت میں ملزم فواد حسن فواد، احد چیمہ، شاہد شفیق اور منیر ضیا ء سمیت دیگر اورریفرنس کے دوگواہ شکیل احمد اور ثاقب الرحمن پیش ہوئے۔ دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی او ربتایا کہ شہباز شریف بیمار ہیں اورکمر درد کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہو سکتے، شہباز شریف کی کمر کے مہرے ہلے ہوئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے ہاں اکثر لوگ اس بیماری کا شکار ہیں۔شہباز شریف کے وکیل نے کہاکہ شہباز شریف کی عدم موجودگی کے باوجود کارروائی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔اس موقع پر گواہ ثاقب الرحمن کے بیان پر جرح کی گئی۔ثاقب الرحمان نے کہاکہ نیب کے دفتر میں بطور گواہ شامل تفتیش ہوا، نیب کی تمام مطلوبہ دستاویزات تفتیشی افسر کو پیش کیں،یہ درست نہیں ہے کہ میں نے بیان قلمبند کرواتے ہوئے حقائق چھپائے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 30اکتوبرتک ملتوی کرتے ہوئے حمزہ شہبازکوپیش ہونے کی ہدایت کر دی۔قبل ازیں حمزہ شہباز میڈیا کے نمائندوں سے بات کرنے لگے تو ایس پی نے عقب سے آکر انہیں روکنے کی کوشش کی جس پر حمزہ شہباز سیخ پا ہوگئے۔جس پر حمزہ شہباز نے کہا کہ آپ پیچھے ہو جائیں مجھے نہ بتائیں میں نے کیا کرنا ہے۔مسلم لیگ(ن) کی کال پر پارٹی رہنما اور

کارکنان اظہار یکجہتی کیلئے احتساب عدالت پہنچے اور قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ احتساب عدالت کی طرف جانے کی کوشش میں لیگی کارکنوں اور پولیس اہلکاروں میں تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس کی جانب سے کوریج کے لئے آنے والے نجی ٹی وی کے رپورٹر او رخبر رساں ادارے کے فوٹو گرافر کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ پولیس کی طرف سے حمزہ شہباز اور خواجہ برادران کے کیسز کی سماعت کے پیش نظر راستوں کو کنٹینرز، خاردار تاریں اور بیرئیر لگا کر بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…