واشنگٹن(نیوزڈیسک)یوں لگتا ہے کہ امریکی عدلیہ ایک بار پھر وائٹ ہاوس سے تصادم کی راہ پر چل نکلے ہیں۔پہلے ضلعی سطح کے ایک جج نے صدر اوبامہ کا بہت محنت سے تیار کردہ امیگریشن اصلاحات اور عام معافی کا ایگزیکٹو آرڈرمنسوخ کر دیا اور اب سپریم کورٹ نے صدر اوبامہ کا پسندیدہ ترین ہیلتھ کیئرپروگرام کو جو ”اوبامہ کیئر “ کے نام سے معروف ہے اپنی عدالت میں سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدراوبامہ کی طرف سے قدرتی طورپر ان اقدامات کے خلاف سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور انہوں نے پورے عدالتی نظام کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک بیان میں وہ کہتے ہیں کہ پہلے ایک ڈسٹرکٹ جج نے امیگریشن اصلاحات اور عام معافی کے ایگزیکٹو آرڈر کو منسوخ کر دیا۔ اب سپریم کورٹ نے صدر اوبامہ کے پسندیدہ ترین ”اوبامہ کیئر “پروگرام کے کیس کو اپنی عدالت میں سننے کا فیصلہ کیا۔ صدر اوبامہ کہتے ہیں کہ یہ کیس سننے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ یہ بنیادی طورپر غلط ہے۔ سپریم کورٹ جولائی کے آخر تک ”اوبامہ کیئر “کے حوالے سے اس نکتے پر فیصلہ سنائے گی کہ کیا اس کے ذریعے مختلف ریاستوں کو ملنے والے ٹیکس کریڈٹ ختم ہو سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکس کریڈٹ ختم ہوگئے تو بیشتر کسٹرمز اس پروگرام کو خریدنے کی صلاحیت سے محروم ہو جائیں گے جس کے نتیجے میں پورا نظام ختم ہو جائے گا۔ صدر اوبامہ طویل عرصے سے اپنے اس پسندیدہ پروگرام کی قانونی حیثیت کی مدافعت کرتے چلے آرہے ہیں۔صدراوبامہ نے پہلے جرمنی م یں ”جی سیون “ اجلاس کے اختتام پر نیوز کانفرنس میں انہوں نے امریکہ کے عدالتی نظام پر تنقید کی اور آج منگل کے روز یہاں واشنگٹن میں ”کیتھولک ہیلتھ ایسوسی ایشن “ کی سالانہ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنے ”اوبامہ کیئر “ پروگرام کی مداخلت کرتے ہوئے اپنا موقف ایک بار پھر دہرایا کہ سپریم کورٹ کو اس سلسلے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ قبل ازیں 16فروری کو ڈسٹرکٹ جج اینڈ ریو ہینن نے امیگریشن ریفارم اور غیر قانونی تارکین وطن کی عام معافی کے صدر اوبامہ کے ایگزیکٹو آرڈرکومنسوخ کر دیا تھا۔ صدراوبامہ نے چار و ناچار اس فیصلے کو قبول کر لیا تھا تاہم یہ واضح کیا تھا کہ ایگزیکٹو آرڈر ختم نہیں ہوا ،وہ اس کی بحالی کا کوئی اور طریقہ اختیارکریں گے۔ اوبامہ انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ جج کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جو مسترد ہو گئی تھی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں