لاہور (این این آئی) جمعیت علماء اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر مجھے گرفتارکیا گیا توآزادی مارچ کی نظربندی سے قیادت کروں گا، عام آدمی ان کے حکومت مخالف بیانیے سے متفق ہو چکا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی،ہم سیاست اور جمہوریت چاہتے ہیں تو حق حکمرانی عوام کی مرضی سے ہونا چاہئے،اس طرح دھاندلی کر کے اقتدار میں آنے والے کو تسلیم نہیں کرتے آمروں اور مارشل لاؤں کو بھی تسلیم نہیں کیا تھا،
ہم دوبارہ انتخابات کے مطالبے پر نکل رہے ہیں،ہمارا پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سے رابطہ ہے آئندہ دو تین دنوں سے ملاقاتیں ہورہی ہیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی سے ان کی رہائش گاہ پرملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ناجائز بھی ہے اور نااہل بھی،اس حکومت نے مذہبی ایشو زکو چھیڑاہے۔ عام آدمی پر مہنگائی، بیروزگاری، تاجروں پر ٹیکس لگانے کے فیصلے سے معیشت تباہی ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کوئی یہ مت سمجھے کہ پاکستان میں مذہب لاوارث ہے۔ مذہبی کارڈ کی بات کی جاتی ہے مذہبی قوانین کو خطرہ ہوگا تو ہم نہیں تو اور کون نکلے گا؟۔انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کے ساتھ ایک کمٹمنٹ ہوئی تھی کی حکمت علمی آپس میں طے کریں گے۔ اتوار کے روز قائد حز ب اختلاف سے ہونے والی ملاقات حکمت عملی طے کرنے کیلئے ہی تھی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر کی باتیں کی جاتی ہیں اس وقت جنیوا میں یو این اوکا ہیومن رائٹس اجلاس بارے میں حکومت کے بیانات دیکھ لیں۔مضحکہ خیز حالت یہ ہے کہ انسانی حقوق کمیشن کے ارکان کی تعداد ہی 47 ہے جعلی وزیراعظم کہتے ہیں کہ 58 ارکان نے حمایت کردی ہے۔ یہ وہاں قرارداد پیش کر نہیں سکے تو اب اقوام متحدہ میں کیا کرنے گئے ہیں۔ کیا جعلی وزیراعظم صرف اقوام متحدہ میں تقریر کرنے گئے ہیں۔ عمران خان کی تقریر سے کیا ہوگا، میں اقوام متحدہ سے کہتا ہوں کہ یہ شخص ہمارا نمائندہ نہیں، جعلی وزیراعظم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی ترجیحات میں ہندو سے محبت ہے۔امریکی صدر کی پالیسیاں مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں سب چیزیں ہیں، اس میں جمہوریت،بیروزگاری ہے اور کشمیر بھی ہے۔ مجھے گرفتارکیا گیا توآزادی مارچ کی نظربندی سے قیادت کروں گا۔جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا کہ پاکستان میں نظام مصطفی قائم ہو کر رہے گا، ہماری جدوجہد اسلامی نظام کے نفاذ اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے ہے۔ 25 جولائی کے انتخابات کے نتائج کو تمام جمہوری قوتوں نے مسترد کیا تھا اور ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں زوردیا تھا کہ دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے تشکیل پانے والی پارلیمنٹ کا حلف نہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور ایساسیاسی کلچر پیدا کیا گیا ہے کہ لوگوں کے لیے گھٹن پیدا ہوگئی ہے۔