اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈیننس کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرڈیننس مسلح افواج کو شہریوں کی گرفتاری اور حراست میں رکھنے کی لامحدود اختیار دیتا ہے،ایسے اقدامات عسکریت پسندی خاتمے اور امن و امان کے دعوؤں کی نفی ہیں، آرڈیننس کا اجرا ایک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے،
حکومت کو مزید ایسے غیر جمہوری اقدامات کے ذریعے انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دینگے،پیپلز پارٹی خیبرپختونخواہ دوسری جماعتوں سے ملکر معاملے پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس ریکیوزٹ کرے۔ پیر کو ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ آرڈیننس مسلح افواج کو شہریوں کی گرفتاری اور حراست میں رکھنے کی لامحدود اختیار دیتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس اقدام نے فاٹا کو خیبرپختونخواہ کو شامل کرنے کے بجائے پورے صوبے کو فاٹا میں بدل دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ آرڈیننس فاٹا اور پاٹا میں اس وقت نافذ رہا جب عسکریت پسند عروج پر تھی۔انہوں نے کہاکہ فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں انضمام کے بعد سمجھا گیا کہ سامراجی دور کے ظالمانہ قوانین کا خاتمہ ہو چکا۔انہوں نے کہاکہ انتہا پسندانہ آرڈیننس کا اجرا واضح کرتا ہے کہ پرانی ذہنیت تبدیل نہیں ہوئی،ایک طرف حکومت کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسندی ختم اور امن و امان قابو میں ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ایسے اقدامات عسکریت پسندی خاتمے اور امن و امان کے دعووں کی نفی ہیں۔انہوں نے کہاکہ آرڈیننس کا اجرا ایک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہاکہ آئین کی بالادستی پاکستان میں معاشرتی حقوق کے تحفظ کا عزم کرتے ہیں، ایسے ظالمانہ اختیارات کا ناجائز استعمال ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ آرڈیننس اعلی عدلیہ کے فیصلوں کی خلاف وزری ہے، یہ آرڈیننس عدلیہ کے کردار سے انکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت قانون سازی کے بجائے ملک کو آرڈیننس کے ذریعے چلایا جاتا رہا ہے،ایسے اقدامات پر کوئی حیرت نہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ حکومت کو مزید ایسے غیر جمہوری اقدامات کے ذریعے انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دینگے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پی پی پی خیبرپختونخواہ دوسری جماعتوں سے ملکر اس معاملے پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس ریکیوزٹ کرے۔