سکھر(این این آئی)احتساب عدالت سکھر نے نیب کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کے 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 9 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیاہے۔ہفتہ کونیب نے پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو احتساب عدالت سکھر میں جج امیر علی مہیسر کے روبرو پیش کیا۔
عدالت نے خورشید شاہ کو یکم اکتوبر کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ احتساب عدالت کے جج امیر مہیسر نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی سماعت کی۔ خورشید شاہ کے وکیل مکیش کمار نے موقف اپنایا کہ خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کشمیر اور دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے خورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، نیب نے ان کے خلاف 2014 میں بھی انہی الزامات کے تحت انکوائری کی تھی، ہائی کورٹ کے حکم پر 2014 میں نیب نے ہی خورشید شاہ کے خلاف کیس ختم کیا تھا۔وکیل نیب نے موقف اختیار کیا خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں انکوائری شروع کی ہے، خورشید شاہ انکوائری میں نیب سے تعاون نہیں کر رہے، نیب سے تعاون نہ کرنے پر خورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، خورشید شاہ کو لیٹر لکھے گئے مگر عدم تعاون رہا۔ نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے گرفتاری اور الزامات سے متعلق کاغذات جمع کرانے تک خورشید شاہ کا 15 روز کا ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے کچھ دیر کے لیے فیصلہ محفوظ کرلیا۔خورشید شاہ کے وکیل نے احتساب عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ انکوائری میں نیب سے تعاون نہیں کر رہے تھے،اس لیے گرفتار کیا گیا ہے۔خورشید شاہ کی پیشی سے قبل پولیس کی جانب سے احتساب عدالت کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور عدالت کی جانب آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تھا۔نیب آفس سے نیب کورٹ تک راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی ۔واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں خورشید شاہ کو 3 روز قبل اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں گزشتہ رات2 روزہ راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد سے سکھر منتقل کیا گیا تھا۔ادھر نیب ذرائع کے مطابق نیب سکھر آفس میں خورشید شاہ کے لیے علیحدہ سیل تیار کیا گیا، انہیں سیل میں اٹیچ باتھ اور ایئر کنڈیشن کی سہولت دی گئی ہے، سیل میں خورشید شاہ کو طبی سہولت کے لیے ڈاکٹر کو 24 گھنٹے نیب آفس میں الرٹ رکھا جائے گا، جبکہ ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کو آن کال بھی رکھا گیا ہے۔