لندن(این این آئی) دو برطانوی فرانزک فرمز نے جج ارشد ملک کی لیک ہونے والی ویڈیو کی تصدیق کر دی ہے کہ یہ اصلی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ پی ایم ایل این یو کے، کے سینئر وائس پریذیڈنٹ ناصر بٹ نے جج ارشد ملک کی ویڈیوز ریکارڈ کی تھیں، اب ان کی فازنزک جانچ ہو گئی اور برطانیہ کی دو الگ کمپنیوں نے ویڈیوز کو اصل قرار دیے دیا ہے۔
ویڈیوز کی آواز کی بھی تصدیق کی گئی ہے کہ سب کچھ اوریجنل ہے، ان فرمز نے پاکستان کی عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے نوٹ لکھ دیئے ہیں کہ ان ریکارڈ شدہ مواد بشمول اسکرپٹ کی کوئی ٹمپرنگ یا تبدیلی نہیں کی گئی اور ان میں کسی قسم کی کوئی ایڈیٹنگ نہیں کی گئی۔ان ریکارڈنگز کی تصدیق کے لئے ناصر بٹ کو درخواست کی تھی، جب دونوں کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بارے میں بات کرنے سے گریز کیا تاہم ایک فرم کے ذرائع کے مطابق ویڈیوز کی آزادانہ جانچ کی درخواست کی گئی تھی کہ دونوں سام سنگ فونز کی غیر جانبدارانہ فارنزک تحقیق کی جائے۔ ایک موبائل فون پر جج ارشد ملک کی صرف آواز ریکارڈ ہے جبکہ دوسرے پر آواز اور ویڈیو بھی ریکارڈ ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ان دو موبائل فونز کے علاوہ کوئی دوسری خفیہ ڈیوائس اس مقصد کے لئے استعمال نہیں کی گئی۔ ریکارڈنگ کے وقت ناصر بٹ، جو جج کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ان کے موبائل نے صرف آڈیو ریکارڈ کی جبکہ دوسرے شخص کی جیکٹ کی جیب سے ویڈیو ریکارڈ ہوئی، جو جج کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ناصر بٹ نے اپنے دونوں موبائل فون اپنے وکیل کے لاکر میں رکھوا دیئے ہیں جو نہ پاکستان بھیجے جائیں گے اور نہ ہی کسی کے حوالے کئے جائیں گے۔
تجزیہ کرنے والی دونوں فرمز کے ڈیجیٹل فارنزک ماہرین نے اپنی رضامندی ظاہر کر دی کہ اگر گواہی کے لیے کہیں جانا پڑا تو ہم ضرور جائیں گے۔فارنزک رپورٹس میں ایک 35 جبکہ دوسری 40 صفحات پر مشتمل ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جس ویڈیو کا کچھ حصہ دکھایا گیا تھا، اس کی رپورٹ خواجہ حارث کی لیگل ٹیم کو بھیجی جائے گی، دیگر کو خفیہ رکھا جائے گا۔فارنزک تجزیہ کرنے والی دونوں فرمز اچھی شہرت کی حامل ہیں جو برطانیہ میں ڈیفنس اور کریمنل پراسیکیوشن کے لئے کام کرتی رہتی ہیں۔ رپورٹس میں فرانزک تجزیہ کرنے میں جو ٹولز استعمال کئے گئے ہیں ان کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔