منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

فیلڈ سٹاف کو کاروباری اداروں کی مانیٹرنگ سے روکا جائے، تاجر برادری نے چیئرمین ایف بی آر سے بڑا مطالبہ کر دیا

datetime 12  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آ ن لائن ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق ایف بی آر کا چیف کمیشنرز اور کمیشنرز کے ماتحت فیلڈ سٹاف بغیر پیشگی اطلاع دیئے یا کوئی نوٹس دیئے کاروباری اداروں پر جا کر سٹاک کی مانیٹرنگ کر رہا ہے جس سے کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے لہذا انہوں نے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور کاروباری برادری کو مزید پریشانی سے بچانے کیلئے ایسی کارروائیوں کو رکوائیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018میں سیلز ٹیکس ایکٹ 1990میں ایک ترمیم کی گئی تھی جس کے مطابق ایف بی آر کے انلینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو سیلز ٹیکس کیلئے سٹاک کی مانیٹرنگ کا مجاز بنایا گیا تھا لہذا چیف کمیشنرز اور کمیشنرز کے ماتحت ایف بی آر کے فیلڈسٹاف کی طرف سے ان اختیارات کا استعمال خلاف قانون ہے کیونکہ فنانس بل 2018کے تحت ان سے یہ اختیارات واپس لے لئے گئے تھے تا کہ فیلڈ آفیسرز ایسے اختیارات کا ناجائز استعمال نہ کریں۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فنانس بل 2018کے تحت سیلز ٹیکس ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی تھی اس پر پوری طرح عمل درآمد کیا جائے۔احمد حسن مغل نے کہا کہ ایف بی آر کے فیلڈ آفیسرز کی طرف سے انفرادی حیثیت میں کاروباری اداروں کی مانیٹرنگ کے آرڈرز جاری کرنا قانون کے مطابق درست نہیں ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر بورڈ کو جو اختیارات دیئے گئے ہیں ان کا استعمال کسی اور آفس کو نہیں کرنا چاہیے جب تک کہ ان کو قانونی طور پر اس کا مجاز نہ بنایا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سیکشن B40کے تحت دیئے گئے اختیارات کو صوابدیدی طور پر استعمال کرنے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے تاجر برادری کیلئے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی فیلڈ آفیسر کسی سٹاف کو کاروباری اداروں کی مانیٹرنگ کیلئے تعینات کرنے کا قانونی طور پر مجاز نہیں ہے لہذا ایسا کرنے سے گریز کیا جائے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور

نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ جن کاروباری اداروں پر کوئی پیداوار یا سیل نہیں ہو رہی ان پر مانیٹرنگ کیلئے بھاری نفری تعینات کرنے کا کوئی مقصد جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ سیکشن 40Bکے تحت اختیارات کے استعمال کیلئے وقت کا تعین ضروری ہے لیکن ایسے اکثر کیسوں میں وقت کے تعین پر عمل درآمد نہ کرنا بھی بلا جواز ہے لہذا اس سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اطلاعا سیکش 40Bکے تحت آفیسرز کی تعیناتی کیلئے وقت کا تعین لازمی قرار دیا تھا لہذا عدالت کے حکم پر سخی سے عمل کیا جائے۔ انہوں نے چیئر مین ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں اور کاروباری اداروں کی مانیٹرنگ کیلئے جو بے قاعدگیاں کی جا رہی ہیں ان کا فوری طور پر تدارک کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…