منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

کراچی میں کچرے کے ڈھیرٹھیکے پر دے کر پیسے کمائے جاتے ہیں،ایک ٹن کچرا اٹھانے پر کتنا خرچ آیا جبکہ سندھ حکومت کتنے ڈالر وصول کر رہی ہے؟وفاقی وزیر کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 7  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)وفاقی وزیربرائے بحری امور سید علی زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں کچرے کے ڈھیرے ٹھیکے پر دیے کر پیسے کمائے جاتے ہیں۔ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ کچرے کے بڑے بڑے ڈھیر ٹھیکے پر دئیے جاتے ہیں جہاں سے افغانی بچے اشیا اٹھا کر فروخت کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کچرا پھنکنے والی جگہیں ٹھیکے پر دی جاتی ہیں

اور پھر جب تک محلے والے آواز نہیں اٹھاتے کچرا نہیں اٹھایا جاتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بارش کے بعد کراچی کا سارا کچرا بندرگاہ کی طرف چلا جاتا ہے اور جب ہماری بندرگاہ گندے ہوں گے تو کاروبار کرنے کون آئے گا۔نالوں سے کچرا نکال کر باہر سڑکوں پر پھینکنے کے سوال پر انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے گند پھینکنے کے لیے 11 مقامات کی نام دیے تھے جن میں سے 6 موجود ہی نہیں، کچرا خشک ہونے پر اٹھایا جاتا ہے اور ہم اٹھا رہے ہیں۔

اس سوال پر کہ کچرا اٹھانا مشکل کیوں ہے انہوں نے کہا کہ اس شہر کی تباہی 1980 سے شروع ہوئی اب یہ سیاسی معاملہ بن چکا ہے۔انہوںنے کہاکہ نالے صاف کرنے میں ساڑھے چھ کروڑ لاگت آئی ہے جبکہ کے ایم سی کو 55 کروڑ دیے گئے تھے لیکن نتیجہ صفر رہا۔علی زیدی نے بتایا کہ ایک ٹن کچرا اٹھانے پر 6.50 ڈالر سے لے کر 10 ڈالر خرچ آیا لیکن سندھ حکومت 27 ڈالر لے رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی کی 60 سے 65 فیصد ا?بادی کو منصوبہ بندی کے بغیر بسایا گیا ہے جو سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔سید علی زیدی نے کہا کہ ناصر حسین شاہ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی جماعت میں کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ وہ کام کریں۔انہوں نے کہا کہ کوئی ایک آدمی اس شہر کے مسائل حل نہیں کرسکتا لیکن کوئی رہنمائی کرنے والا تو ہو۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو اس علاقے کا بہترین شہر بنانا ہے اور اس کے لیے منصوبہ بندی کی جائے گی۔ گند صاف کرنا ہنگامی مسئلہ ہے۔بد عنوانی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر روپے کی کرپشن ثابت ہوگئی تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔وفاقی وزیر نے جہاز رانی کی نئی پالیسی میں تاخیر کے سوال پر جواب دیا کہ یہ آسان کام نہیں تھا، ای سی سی اور کابینہ سے منظوری ہو گئی ہے اور جلد اعلان کیا جائے گا۔اپنی وزارت کے متعلق سب سے بڑے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایچ آر کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔کے پی ٹی کی زمین سے متعلق سوال پر علی زیدی نے کہا کہ بہت سارے مقدمات عدالت میں زیر التوا ہیں، پورٹ شہر چلاتا ہے لیکن کراچی کی منصوبہ بندی میں پورٹ انتظامیہ کی کوئی مداخلت نہیں تھی۔ایل این جی ٹرمینل کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پانچ لوگوں کو جگہ دی اور ہماری ذمہ داری یہیں تک تھی، اس سے آگے حکومت کا کام ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…