لندن (این این آئی)وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدخان نے کہا ہے کہ مودی آر ایس ایس کی دہشت گردی کو کشمیر میں بھی پروان چڑھانے کی سازش کر رہا ہے تا کہ کشمیر میں بھی مسلمانوں کی نسل کشی کی جا سکے۔ 5اگست سے اس وقت تک کشمیر دنیا کی بڑی جیل بن چکا ہے۔ تعلیمی ادارے، ہسپتال، تجاری مرکز، ٹرانسپورٹ سب بند ہیں، ہر گھر پر بھارتی فوجی کھڑا ہے۔بھارت قابض فوج کے ذریعے کشمیر میں بدترین جنگی جرائم کر رہا ہے۔کشمیری گزشتہ 70برس سے
بھارتی ظلم و بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ کشمیری اپنے جائز حق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں جسے اقوام متحدہ نے تسلیم کر رکھا ہے۔ بھارت نے ہر موقع پر کشمیریوں کی تحریک کو طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کی۔ مسئلہ کشمیر کئے حل کے لیے برطانیہ کو اہم اور بنیادی کردار ادا کرنا چاہیے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کی ایک مؤثر آواز ہے جسے دنیا میں سنا جاتا ہے۔ ممبران پارلیمنٹ کو کشمیریوں کی حق میں برطانوی حکومت، یورپی یونین، اقوام متحدہ کو متحرک کرنے کے لیے کام کرنا چاہئے۔ اوورسیز میں مقیم تارکین وطن نے کشمیریوں کی جدو جہد کو بھرپور انداز میں جاری رکھا ہو ا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت کے زیر اہتمام برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سپیکراسمبلی شاہ غلام قادر بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں کثیر تعداد میں ممبران برطانوی پارلیمنٹ، شیڈو وزراء نے شرکت کی۔ وزر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کانفرنس کے شرکاء شیڈو وزراء، ممبران برطانوی پارلیمنٹ، برطانیہ کی مقامی سیاسی جماعتوں کے مندوبین کو کشمیر کی تازہ صورتحال، کشمیر میں جاری کرفیو، بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، خوراک، ادویات کی قلت، شہریوں کو مقید کرنے اور حریت قائدین کی گرفتاریوں و نظر بندی بارے تفصیلی آگاہ کیا۔اس موقع پر اسپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر نے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی
کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے حمایت اور کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ آل پارٹیز کشمیر گروپ کی چیئرپرسن ایم پی ڈیبی ابراہم، کشمیر گروپ کے سیکرٹری لارڈ قربان حسین، وائس چیئرمین ایم پی افضل خان، لارڈ کرک ہوپ، ایم پی جان سپیلر، ایم پی روتھ سمیتھ، ایم پی گریتھ سمل، ایم پی لیام بیرنی،ایم پی فیصل رشید، ایم پی یاسمین عالم، ایم پی ناز شاہ، ایم پی نے خطاب کرتے ہوئے کشمیر میں کرفیو ہٹانے کا مطالبہ اور انسانی حقوق کی خلاف
ورزیوں کی مذمت کی۔ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کو فی الفور بھارت پر دباؤ ڈالتے ہوئے کشمیر سے کرفیو کے فوری خاتمے اورکشمیر میں عالمی اداروں کے مبصرین کے داخلے پر سے پابندی ہٹائے تا کہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ کشمیر اب ایک بڑا بین الاقوامی مسئلہ ہے جس کے لیے عالمی اداروں، بڑے ممالک کاکردارانتہائی اہم ہے۔ چیئرمین تحریک حق خود ارادیت راجہ نجابت حسین نے کانفرنس کے شرکاء کو برطانیہ و یورپ میں ایک ماہ میں
ہونے والے اقدامات، کشمیر کے حوالے سے سرگرمیوں بارے بریفنگ دیتے ہوئے مستقبل میں کانفرنسز اور تقریبات میں تعاون کی اپیل کی۔ راجہ نجابت حسین نے بر طانوی ممبران پارلیمنٹ کا کشمیر کی تحریک کے حوالے سے برطانیہ بھر میں پارلیمنٹ کے اندار اور باہر ساتھ دینے پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔کونسلر یاسمین ڈار، محمد اعظم، آسیہ حسین، راجہ زبیر اقبال کیانی، آزاد کشمیر کے وزیر حافظ احمد رضا قادری، راجہ آفتاب شریف، کونسلرعتیق الرحمن، سابق لارڈ میئر راجہ غضنفر خالق اور
دیگر بھی موجود تھے۔ دوسری جانب کشمیر کانفرنس سے قبل تحریک حق خود ارایت نے 15برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے ہمراہ برطانوی وزیر اعظم کو ”کشمیر پٹیشن“ پیش کی۔برطانوی وزیر اعظم ہاؤس میں کشمیر پٹیشن پیش کرنے کے موقع پر چیئرمین تحریک حق خود ارادیت راجہ نجابت حسین کے ساتھ بڑی تعداد میں ممبران پارلیمنٹ بھی شامل ہوئے اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ کشمیر پٹیشن میں برطانوی حکومت، وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ
وہ کشمیر کے مسئلہ پر فیصلہ کن اقدامات اٹھائے اور برٹش کشمیریوں کے جذبات کا اھترام کرتے ہوئے بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دباؤ بڑھائے۔اسی دوران برطانوی پارلیمنٹ کے اجلاس میں متعددارکان پارلیمنٹ نیوزیر خارجہ سے الگ الگ سوال اٹھائے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، کرفیو نافذ ہے لیکن برطانوی حکومت نے کیا کردار ادا کیا ہے؟ارکان پارلیمنٹ کے اس سوال کے جواب میں وزیر خارجہ جلد پارلیمنٹ میں جواب اور کشمیر بارے گفتگو کریں گے۔ تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے عہدیداران کی بھرپور کوششوں سے بڑی تعداد میں ممبران پارلیمنٹ کشمیر کی تاذہ صورتحال پر متحرک ہو گئے ہیں۔تحریک حق خود ارادیت کی پٹیشن پر دستخط اور پیش کرنے سمیت، کشمیر کانفرنس، مقامی شہروں میں مظاہرے اور تقاریب میں بھی شرکت کی۔ تحریک حق خود ارادیت کی لابی مہم کے بعد یورپی ممبران پارلیمنٹ کی کوششوں سے یورپی پارلیمنٹ میں بھی کشمیر پر بحث کی گئی۔