سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بدھ کو بھارتی فوجیوں نے گیارھویں جماعت کے طالب علم کو شہید کردیا جبکہ وادی کشمیر اور جموں ریجن کے پانچ اضلاع میں بدھ کو مسلسل31ویں دن بھی معمولات زندگی مفلوج رہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کشمیری طالب علم اسرار احمد خان چند روز قبل سرینگر کے علاقے صوہ میں مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی طرف سے پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال کے باعث زخمی ہو گیا تھا جو آج سرینگر کے ایک ہسپتال میں
زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔قابض انتظامیہ نے نوجوان کی شہادت پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر میں کرفیو اور دیگر پابندیوں کو مزید سخت کردیا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں غیر معمولی کرفیو رائج ہے اور بازار بند اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے 50ہزار کے قریب پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں بند پڑی ہیں جبکہ ٹرین سروس بھی معطل ہے۔گزشتہ ایک ماہ سے انٹرنیٹ، موبائل فون، ٹیلی فون اورٹی وی چینلوں کی بندش کی وجہ سے وادی کشمیرکابیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل منقطع ہے۔لوگوں کو خوراک، ادویات اور دودھ سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کی وجہ سے انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔ ادھر حریت کارکنوں نے مقبوضہ کشمیرمیں پوسٹروں اور پمفلٹوں کے ذریعے جاری ہونیوالے اپنے پیغامات میں کہاہے کہ بھارت انہیں مار توسکتا ہے لیکن ہمارا نظریہ نہیں مٹا سکتااور وہ ایک روز ضرور اسے شکست دیں گے۔ کارکنوں نے کہاکہ بھارت نے ہمیں انتہائی سخت جان بنا دیا ہے اور وہ اللہ کے فضل سے اپنی قوم کے آگے کھڑے ہیں تاکہ اسے بھارت کی کارروائیوں سے بچاسکیں۔اترپردیش اوردیگر بھارتی ریاستوں کی مختلف جیلوں میں منتقل کئے گئے حریت رہنماؤں، کارکنوں، طلباء اور نوجوانوں کوشدید ذہنی تشدد اوراعصابی تناؤ کا سامنا ہے۔بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست کو دفعہ370کی منسوخی کے بعد سینکڑوں کشمیریوں کو آگرہ، بنارس، فتح پور، لکھنو اور
بریلی کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔انہیں انتہائی سیکورٹی والی بیرکوں میں قید تنہائی میں رکھاگیا ہے۔ بھارتی سینٹرل ریزروپولیس فورس کی طرف سے تیار کی گئی ایک انکوائری رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ 14فروری کو پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر حملہ انٹیلی جنس کی بڑی ناکامی تھی۔سی آر پی ایف کی رپورٹ بھارتی وزارت داخلہ کے ان دعوؤں کے برخلاف ہے جن میں کہاگیا تھا کہ پلوامہ حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی نہیں ہے۔