سرینگر(این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں کشمیر، چناب اور پیر پنجال کی وادیوں کا بدھ کو مسلسل 24ویں روز بھی بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع رہا۔ لوگوں کوبچوں کی خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت کا سامنا ہے اور مقبوضہ علاقہ انسانی بحران کی تصویر پیش کر رہا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق 5اگست کو بھارتی آئین کی دفعہ 370جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل حاصل تھی کی منسوخی کے اعلان کے بعد
سے نریندر مودی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے وادی کشمیر میں کرفیو اوور سخت پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں۔مقبوضہ وادی کے اطراف و اکناف میں تعینات لاکھوں بھارتی فوجیوں نے لاکھوں کشمیریوں کو زبردستی مسلسل محصور کر رکھا ہے، جس سے جموں وکشمیر ان کیلئے ایک بڑی جیل بن گئی ہے۔ پوری مقبوضہ وادی کشمیر کے علاوہ جموں خطے کے علاقے ڈوڈہ، کشتواڑ، پونچھ، رام بن اور راجوری مسلسل انٹرنیٹ، ذرائع مواصلات اور ٹی وی چینلوں کی سہولت سے محروم ہیں اور لوگوں کو اپنے ارد گرد ہونے والے واقعات کا علم نہیں۔ پابندیوں کے باعث مقامی اخبارات اپنے آن لائن ایڈیشن اپ ڈیٹ نہیں کر پا رہے جبکہ اکثر اخبارات شائع بھی نہیں ہو رہے۔ وادی کشمیر میں سکول بھی مسلسل بند ہیں۔ ادھر سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی سمیت تقریباً تمام حریت رہنماؤں گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں۔ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں سمیت دس ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔پکڑ دھکڑکا سلسلہ اس قدر تیز ہے کہ جیلوں اور تھانوں میں مزید لوگوں کو رکھنے کی گنجائش باقی نہیں رہی ہے اور بہت سے لوگوں کو عارضی حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔ ادھر حریت کارکنوں نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے مذموم بھارتی اقدام کے خلاف جذبہ آزادی سے سرشار بہادر کشمیری نوجوانوں اور وطن کے بیٹوں کی بھر پور مزاحمت کو سراہتے ہوئے ان سے اپیل کی ہے کہ وہ ثابت قدم رہیں۔ حریت کارکنوں کی طرف سے یہ اپیل مقبوضہ کشمیر میں جاری کیے جانے والے پوسٹروں اور پمفلٹوں کے ذریعے کی گئی ہے۔
حریت کارکنوں نے کہا کہ ہم اپنے پاکستانی بہن بھائیوں سمیت ہر اس فرد کے شکر گزار ہیں جو ہمارے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہا ہے۔ انہوں نے کشمیریوں سے گزارش کی ہے کہ ماہ محرم کا آغازہونے والا ہے لہذا کشمیری واقعہ کربلا کو ذہن میں رکھ کر خود کو حضرت امام حسینؓ کا سپاہی سمجھیں اور اپنے کاز کیساتھ صبر و استقامت کے ساتھ ڈٹے رہیں۔مقبوضہ کشمیرمیں مواصلاتی پابندیوں کے پیش نظر کشمیری عوام پوسٹروں کو اطلاع کے نئے طریقے کے طورپر استعمال کر رہے ہیں۔
ہر کھمبے پر آویزاں پوسٹر میں سول نافرمانی کی تحریک چلانے پر زوردیاگیا ہے۔دریں اثنا کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیلئے بدھ کو پورے ضلع کرگل میں مکمل ہڑتال کی گئی۔دوروزہ ہڑتال کی اپیل ضلع میں تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کرگل نے گزشتہ روز کوآرڈینیشن کمیٹی دراس کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد کی تھی۔ برسلز میں کشمیر کونسل یورپ کے زیر اہتمام مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایک سائیکل ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے خطاب کرتے ہوئے عالمی برداری پرزوردیا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں مظالم بند کرانے اور کشمیریوں کو انکا حق خودارادیت دلانے کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائے۔