جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

بھارت اپنی پوری فوج کشمیر میں تعینات کردے تب بھی کشمیری اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے‘سید علی گیلانی نے چیلنج کردیا

datetime 25  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت اپنی پوری فوج کشمیر میں تعینات کردے تب بھی کشمیری اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سنگینوں کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ۔

مظلوم کشمیری عوام کے نام اپنے ایک پیغام میں کہاکہ ہم بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے حقوق پرشب خون مارنے پرخاموش بیٹھ کر دشمن کے لیے ترنوالہ نہیں بن سکتے بلکہ قوم کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ننگی جارحیت کے خلاف سینہ سپر ہوکراپنی استطاعت کے مطابق مزاحمت کے اس کاررواں میں شامل رہے۔انہوں نے کہاکہ پرامن احتجاج، جلسے جلوس معمول ہونا چاہیے۔ تخریب کاری اور تشدد سے دشمن کو ہمیں جانی اور مالی نقصان پہنچانے کا بہانہ مل جاتا ہے اس طرح کا کوئی بھی موقع ہم فراہم کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین، خاص کر پولیس کے اہلکار اپنی غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کریں۔ انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اپنے ہی لوگوں کو تہہ تیغ کرنے کے باوجود بھارت ا ن پر بھروسہ نہیں کرتا اور انہیں غیر مسلح کرکے پوری کمانڈ اپنے فوجیوں کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے۔سید علی گیلانی نے کہا کہ پوری ریاست کو ایک قید خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ شہروگام سے تشویشناک اطلاعات موصول ہورہی ہیں لیکن اس ظلم وبربریت سے باہر کی دنیا کو بے خبر رکھنے کا پورا انتظام کیا گیاہے۔ ریاست کے مواصلاتی نظام کو بند کرکے یہاں ہورہے ظلم وجبر کو چھپانے کے عامرانہ حربوں کے ساتھ ساتھ ہمارے مقامی میڈیا پر بھی غیر اعلانیہ سینسر عائد کی گئی ہے۔

جموں وکشمیر میں کہاں کیا ہورہا ہے، فوج کے ظلم وستم، ہزاروں نوجوانوں کی گرفتاری اور قتل وغارت کے بارے میں کوئی بھی خبر شائع نہیں ہورہی ہے۔ ایسے حالات میں ہمارے لیے بیرونی میڈیا کے ذریعے آپ تک اپنی بات پہنچانے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تھا، لیکن صحافت کا یہ کردار اور اخباروں کے ایسے صفحات تاریخ میں رقم ہوکر رہیں گے کیونکہ مورخ کا قلم کسی کا بھی لحاظ نہیں کرتا۔انہونے کہاکہ بھارت روز اول سے ہی جھوٹ اور فریب سے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی بزدلانہ کوشش کرتا رہتا ہے۔

پوری ریاست کو مواصلاتی بندشوں میں اس طرح جکڑا جاچکا ہے کہ عوام اپنے عزیزو اقارب کی خبرگیری بھی نہیں کرسکتے لیکن اسکے باوجود اس وقت مسئلہ کشمیر کی گونج پورے عالم میں سنائی دے رہی ہے جس کا واضح ثبوت حال ہی میں منعقد ہونے والا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہے جس میں مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی ہے۔حریت چیئرمین نے کہاکہ اس سلسلے میں چندباتیں عوام کے سامنے رکھنا بہت ضروری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ اقدامات سے بھارت کا مکروہ اور فریب کارانہ چہرہ اور زیادہ بھیانک صورت لے کر سامنے آچکا ہے اور اشاروں کنایوںکے بجائے کھل کر وہ یہاں کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے کمر بستہ ہوچکا ہے۔ طاقت کے نشے میں چور اور اکثریتی ووٹ کے غرور نے دہلی کے حکمرانوں سے انسانیت، اخلاقیات اور جمہوریت کی تمام قدریں چھین لی ہیں اور وہ فوجی تعدادمیں ہوشربا اضافہ کرکے مظلوم کشمیریوں کو یرغمال بناکر من مانے فیصلے کرتے ہیں۔

انہوں نے ریاست کے حصّے بکھرے کرکے اسے نو آبادیاتی کالونی بناکر اپنی ہی نام نہاد جمہوریت کا جنازہ نکال دیا۔ اس مذموم اقدام سے پہلے پوری ریاست کو ایک ہیجانی، پریشان کن اور اضطرابی کیفیت میں مبتلا کرکے پکڑ دھکڑ اور قدغنوں کا لامتناہی سلسلہ شروع کیا گیا۔ ایک جنگی صورتحال پیدا کرکے یہاں کے عوام کو بندوقوں کے حوالے کرتے ہوئے تمام رابطے منقطع کرکے یہ بزدلانہ اعلان کرکے اپنی جھوٹی بہادری ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی۔

آزادی پسند قیادت اور ر کارکنوں کو ہی نہیں، بلکہ برسوں سے ان کے ہی پالے ہوئے لوگوں کوبھی حفاظتی تحویل میں رکھا گیا۔ ان بھارتی ایجنٹوں اور قومی غیرت کے سوداگروں کو ان کی اوقات یاد لا کر اس سے بڑھ کر حق وصداقت کی جیت اور کیا ہوگی کہ اب اپنے غصب شدہ حقوق کی بازیابی کے علاوہ اور کوئی بیانیہ ہی نہیںرہا۔ سید علی گیلانی نے کہاکہ بھارتی نظام پر بھروسہ کرنے والوں اور بھارت کو اپنا ملک کہتے ہوئے نہ تھکنے والوں کو بھی شاید اس بات کا احساس ہوچکا ہوگا کہ بھارت کو یہاں کے عوام کے جینے مرنے سے کوئی غرض نہیں ہے۔

اسے صرف اور صرف یہاں کی زمین چاہیے جس کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی حکمرانوں اپنے ہی حاشیہ برداروں کو Paper Tissueکی طرح استعمال کرکے کوڈے دان میں پھینک دیا اور آج ا ن سب بھارت نوازوں کے لیے ایک آخری اور سنہری موقع ہے کہ وہ اغیار کی خاطر اپنے عوام کے جذبات سے کھلواڑ کرنے کے بجائے قوم کے شانہ بشانہ جدوجہدمیں شامل ہوجائیں جس کا مقصد بنیادی حقوق کی بازیابی اور غاصب طاقتوں سے مکمل آزادی ہے ۔

انہو ں نے کہا اگر یہ لوگ ایسا کریں اور بحیثیت قوم یکسو اور یکجا ہوکر دشمن کا مقابلہ کریں تو ان کی ماضی کی تمام غداریاں معاف ہوسکتی ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ حق وصداقت اوریکجہتی کے سامنے تیروتفنگ اور اسلحہ اور گولہ بارود نے ہمیشہ مات کھائی ہے۔انہوں نے کہاکہ حوصلہ، صبر، نظم ونسق ایک نہتی قوم کے وہ ہتھیار ہیں جن سے وہ بڑی بڑی فوجی طاقتوں کو زیر کرسکتی ہے۔

سید علی گیلانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ اگر اس تذلیل سے بھی بھارت نواز سیاستدانوں کی ر ِگ غیرت بھڑک نہ اٹھی توانہیں اپنے انجام کا انتظار کرنا چاہیے۔حریت چیئرمین نے جموں وکشمیر سے باہر رہنے والے کشمیریوں سے بھی اپیل ہے کہ وہ دیار غیر میں رہ کر اپنے وطن کی ناگفتہ بہہ صورتحال سے خودکو بے خبر نہ رکھیں اور یہاں کے ستم رسیدہ قوم کے لیے سفیر بن کر اپنے لوگوں کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں اور مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کو باہر کی دنیا تک پہنچانے کا کام کریں اور بھارتی جارحیت اور ظلم وبربریت کے حربوں کو بے نقاب کریں۔

انہوں نے مسلم ا مہ اور خاص کر پاکستان کے عوام اور حکمرانوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے نجی اور فروعی معاملات میں الجھنے کے بجائے مصیبت میں گری اس محکوم قوم کی مدد کے لیے آگے آئیں۔ آپ اس مسئلہ کے اہم فریق ہیں اور اگر آج آپ غیرسنجیدہ ہوکر مصلحتوں کے گردآب میں پھنس گئے تو نہ تاریخ آپ کو معاف کرے گی اور نہ آپ کی آنے والی نسلیں محفوظ رہیںگی۔ اس لیے ہر سطح پر پورے عزم اور ہمت کے ساتھ دشمن کی فریب کاریوں اور مکاریوں کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔

اسی میں پوری ملت کی بقا اور سرخ روئی ہے۔حریت چیئرمین نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ آپ ریاست کے کسی بھی کونے میں رہ رہے ہوں، جموں شہرمیں ہوں، وہاں کے پہاڑوں میں سکونت پذیر ہوں، وادی کے سبزہ زاروں میں ہوں، کرگل اور لداخ کے کوہساروں میں ہوں، چناب اور پیر پنچال کی چوٹیوں میں ہوں۔ بھارت ہم سب کامشترکہ دشمن ہے اور اس کو یہاں کی زمین حاصل کرنے کی لت پڑی ہے۔وہ اسرائیل کے نقش قدم پراور اس کے آشیرواد سے یہاں کی شناخت، یہاں کی پہچان اور یہاں کے آپسی بھائی چارے کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔

لیکن ہم اس گھنائونی سازش کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کیونکہ بھارتی تسلط جتنا تکلیف دہ وادی کے مسلمانوں کے لیے ہے اسی قدر جموں کے ڈوگرہ برادری کے لیے بھی کسی خوشی کا مقام نہیں ہے۔ اس لیے ہر ایک کو اپنی ڈیموگرافی اور اپنا تشخص بچانے کے لیے اس تحریک مزاحمت کا ساتھ دینا ہوگا۔ اپنی اپنی سطح پر اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا اوراپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی کیونکہ اس کے بغیر کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ حریت چیئرمین نے کہاکہ بھارت کو جان لینا چاہیے کہ اگر وہ 10لاکھ کے بجائے اپنی پوری فوج بھی یہاں لاکر رکھے تب بھی یہاں کے عوام اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…