سلام آباد(آن لائن)وفاقی دارالحکومت کے دو بڑے ہسپتالوں کے سربراہوں کو ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ پر جونیئر افسران کو تعینات کردیا گیا۔ فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال پولی کلینک کے سینئر ترین ڈاکٹر شاہد حنیف کو بغیر کسی وجہ سے ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور پنجاب سے ڈیپوٹیشن پر گریڈ انیس کے ڈاکٹر شعیب کو گریڈاکیس میں تعینات کر دیا گیا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ موصوف دسمبر میں ریٹائر ہو رہے ہیں اس سے پہلے راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں کام کر رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شعیب کو وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر ظفر مرزا خصوصی طورپر لائے ہیں پہلے ان کو ڈپٹی ڈائریکٹر وزارت قومی صحت میں تعینات کرایا گیا اس کے بعد ایک پولی کلینک کے ریگولر ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنہیں وزیراعظم عمران خان نے سیکشن دس کے تحت تعینا ت کیا تھا اس وقت وہ گریڈ بیس میں کام کر رہے ہیں اور گریڈ اکیس کا چارج سنبھالا ہوا تھا غیر قانونی طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شاہد حنیف کو صرف وزیراعظم ہی ہٹا سکتے تھے مگر سیکرٹری ہیلتھ نے باقاعدہ انہیں بلا کر کہا کہ میں مجبور ہوں اوپر سے آرڈر آیا ہے اس لئے آپ کو ہٹایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے واضح احکامات دیئے ہوئے ہیں کہ ڈیپوٹیشن پر کسی بھی ملازم کو وفاق میں تعینات نہ کیا جائے اور جو ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں ان کو واپس ان کے محکموں میں بھیجا جائے مگر وفاقی قومی صحت نے الٹا کام شروع کر دیا ہے اور ڈیپوٹیشن پر ایک جونیئر گریڈ انیس کے ڈاکٹر کو پنجاب سے لا کر پولی کلینک کا سربراہ بنا دیا ہے۔ جس کے وہ اہل ہی نہیں ہیں۔دوسری جانب پاکستان انسٹیٹیویٹ آف میڈیکل سائنسز پمز میں بھی ریگولر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد کو جبری رخصت پر بھیج کر شعبہ ڈینٹسٹری ڈاکٹر عنصر کو لگا دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عنصر پمز میں شعبہ ڈنٹسٹری کے سربراہ ہیں اور انکی تعیناتی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے ہسپتال میں بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کیلئے راہ ہموار کی جاری ہے تاکہ ڈاکٹروں کو ریگولر ملازمت سے ہٹا کر کنٹریکٹ پرکیا جائے اور مریضوں کے مفت علاج کو ختم کرکے باقاعدہ فیس وصول کی جائے۔