سرینگر (این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے مذموم بھارتی اقدام کے خلاف ہزاروں کشمیریوں نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر کے علاقے صورہ میں نماز جمعہ کے کے فوراً بعد ہزاروں لوگ جمع ہو گئے اور غیر قانونی بھارتی اقدام کے خلاف احتجاجی شروع کر دیا۔
تاہم بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ چلائے اور آنسو گیس کے گولے داغے اور انہیں ایوا برج کے پاس سے واپس دھکیلنے کی کوشش کی۔ پیلٹ اور گولیاں لگنے سے متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔ ذرائع ابلاغ نے ایک بھارتی پولیس افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صورہ میں ہونے والے مظاہرے میں دس ہزار کے لگ بھگ لوگ موجود تھے اور یہ اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ سرینگر کے صورہ ہسپتال میں جہاں زخمیوں کو لایا گیا ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جب قابض بھارتی فورسزاہلکاروں نے پیلٹ اور آنسو گیس کے گولے چلائے تو کئی خواتین اور بچوں نے پانی میں چھلانگیں لگا دیں۔بھارت کی طرف سے چار اگست کی رات کو مقبوضہ علاقے کو محاصرے میں لینے کے بعد سے یہ اب تک کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔ بھارت نے دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں ، ٹیلیفو ن ، انٹرنیٹ اور ذرائع ابلاغ کے دیگر تمام ذرائع بند ہیں جبکہ چھ سو کے قریب حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دریں اثنا بھارتی تحقیقاتی ادارے ’نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی‘‘ کے اہلکاروں نے مقبوضہ کشمیر کے سابق رکن نام نہاد اسمبلی انجینئر عبدالرشید کو گرفتار کرلیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق انجینئر رشید ضلع کپواڑہ کے علاقے لنگیٹ سے دو مرتبہ نام نہاد اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں اور وہ پہلے بھارت نواز سیاست دان ہیں جنہیں ’این آئی اے‘ نے گرفتار کیا ہے ۔ انہیں مقبوضہ کشمیر میں عسکریت کی حمایت کرنے اور اس مقصد کے لیےفنڈز فراہم کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ مذکورہ معاملے کے حوالے سے ان سے 2017سے پوچھ گچھ چل رہی تھی جبکہ این آئی اے نے انہیں گزشتہ ہفتے پوچھ کچھ کے لیے نئی دلی میں اپنے ہیڈکوارٹرز پر بھی طلب کیا تھا ۔ اب انہیں باقاعدہ طور پر گرفتار کر لیا گیا۔