سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیرمیں پیر کو بھارت کی طرف سے دفعہ 370کی منسوخی اور جموں وکشمیر کو فرقہ وارانہ بنیادپر تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد سے پانچ سو سے زائد سیاسی رہنمائوں اور کارکنوںکو نظربند کردیاگیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی اور حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریبا تمام حریت رہنمائوں کو گھروں یا جیلوں میں نظربند کردیاگیا ہے ۔سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوںمیں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سرینگر ، بارہمولہ ، گریز اوردیگر علاقوںکے عارضی حراستی مراکز ،جیلوں اور پولیس اسٹیشنوں میں 560سیاسی رہنمائوںاور کارکنوں کو نظربند کیاگیا ہے جہاں پہلے ہی جھوٹے الزامات کے تحت پہلے ہی سینکڑوں حریت رہنماء اور کارکن نظربند ہیں۔ اس مرتبہ قابض انتظامیہ نے فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی اور سجاد لون جیسے بھارت نواز سیاست دانوں کو بھی نہیں بخشا ہے جنہوں نے ہمیشہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی مفادات کا تحفظ کیا ہے ۔ پوری وادی کشمیرمیں مظاہرین اور بھارتی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں تاہم ذرائع مواصلات پر قدغن کے باعث تفصیلات نہیں مل سکی ہیں۔ دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی طرف سے فائرنگ میں چھ کشمیری شہید اور سو سے زائد زخمی ہو گئے ۔ ادھر سرینگر سمیت وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں سخت کرفیو نافذ ہے جبکہ ویرانی کا منظر پیش کرنے والی سڑکوں پر خار دار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اوربھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات ہے ۔ بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے سخت کرفیواورپابندیوں کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ۔