منگل‬‮ ، 03 دسمبر‬‮ 2024 

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

datetime 15  ستمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے سکول ٹیچر تھے‘ ایک گائوں میں بچوں کو پڑھاتے تھے‘ ان کی پانچ بیٹیاں تھیں‘ بڑی بیٹی ماہ نور ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی جب کہ سب سے چھوٹی بیٹی ماں کے پیٹ میں تھی‘ اعجاز صاحب پورے خاندان کے واحد کفیل تھے‘ 2021ء میں کورونا آیا اور یہ اعجاز صاحب تک بھی پہنچ گیا‘ انہیں ہسپتال لے جایا گیا مگر ڈاکٹروں تک پہنچنے سے قبل کورونا ان کے پھیپھڑے تباہ کر چکا تھا‘ ڈاکٹروں نے کوشش کی لیکن اعجاز صاحب جاں بر نہ ہو سکے اور ان کا انتقال ہوگیا جس کے بعد پورے خاندان پر معاشی چٹان آ گری‘

اعجاز صاحب کی بیگم نے ہمت نہ ہاری‘ اس نے اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلانے اور آبرو مندانہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا‘ یہ بچیوں کا ہاتھ پکڑ کر محنت مزدوری کے لیے نکل کھڑی ہوئی‘ گائوں کے ایک شخص نے اس بیوہ خاتون کا رابطہ ریڈ فائونڈیشن سے کرا دیا‘ فائونڈیشن نے بچیوں کو اپنے سکول میں داخلہ بھی دے دیا‘ انہیں کپڑے‘ یونیفارم‘ جوتے اور کتابیں بھی دینے لگی اور ان کے گھر راشن بھی پہنچانے لگی‘ آج الحمدللہ یہ پانچوں بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں‘ بڑی بیٹی ماہ نور نے 2024ء کے سالانہ امتحان میں 1165 نمبر لے کر میرپور بورڈ میں اٹھارہویں پوزیشن حاصل کی‘ یہ اب ڈاکٹر بننا چاہتی ہے لیکن سوال یہ ہے کیا یہ میڈیکل کی مہنگی اور مشکل تعلیم حاصل کر سکے گی؟ اس کا جواب ریڈ فائونڈیشن کے پاس ہے‘ فائونڈیشن ملک بھر میں چار سو سکول اور کالج چلا رہی ہے اور اس میں ماہ نور اعجاز جیسی 13 ہزار یتیم بچیاں اور بچے مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں‘ فائونڈیشن انہیں یونیفارم‘ کتابیں اور راشن بھی دیتی ہے‘ کل طلب علموں کی تعداد سوا لاکھ ہے (یتیم بچے اور بچیاں 13 ہزار ہیں) ان 13 ہزار بچوں کو اہل خیر اور دوسروں کے لیے درد دل رکھنے والے لوگ تعلیم دلا رہے ہیں‘ ماہ نور اعجاز اور اس کی دوسری چاروں بہنیں انہی لوگوں کی مدد سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں‘ میں ان مخیر حضرات کو ’’خلائی مخلوق‘‘ یا ’’اللہ کے خفیہ ہاتھ‘‘ کہتا ہوں‘ چند ہاتھوں نے ماہ نور اور اس کی بہنوں کو یہاں تک پہنچا دیا‘ اب کوئی ایک آدھ اور ہاتھ آگے بڑھے گا اور یہ بچی ڈاکٹر بھی بن جائے گی‘ اب اگلا سوال یہ ہے کیا یہ صرف پہلی یا آخری کہانی ہے؟ جی نہیں‘ فائونڈیشن نے صرف 2024ء کے امتحانات میں ایسی سینکڑوں کہانیاں دی ہیں جن میں سے ایک کہانی کشف بھی ہے۔

کشف رانی کے والد ایک حادثے میں اللہ کو پیارے ہو گئے‘ اس کی عمر اس وقت تین سال تھی‘ اس سے دو بھائی بڑے تھے لیکن وہ بھی اس وقت بچے تھے‘ کشف کی والدہ بچوں کو لے کر ریڈ فائونڈیشن کے دفتر پہنچ گئی‘فائونڈیشن نے بچوں کی ذمہ داری اٹھا لی‘ آج کشف کا ایک بھائی ایف ایس سی کر کے میڈیکل کالج میں داخلے کا انتظار کر رہا ہے‘ دوسرا بھائی فارمسٹ کا امتحان پاس کر چکا ہے جب کہ کشف نے 2024ء کے میٹرک کے امتحان میں 1169نمبر حاصل کر کے بورڈ میں چودھویں پوزیشن حاصل کی اور یہ پوزیشن ایک ایسی عام دیہاتی بچی کے لیے بہت بڑی ہے جس کا ہاتھ اگر ریڈ فائونڈیشن نہ پکڑتی تو یہ شاید سکول تک بھی نہ جا پاتی اور یہ شاید پانچویں چھٹے سال میں لوگوں کے گھروں میں کام کر رہی ہوتی‘ریڈ فائونڈیشن کے 924 بچوں اور بچیوں نے اس سال میٹرک پاس کیا اور ان میں سے ساڑھے تین سو بچے اور بچیاں کشف جیسی ہیں‘ آپ ان میں سے کسی کی کہانی بھی اٹھا کر پڑھ لیں آپ کی آنکھوں میں آنسو آ جائیں گے‘ اب سوال یہ ہے ان بچوں اور بچیوں کی کفالت کون کر رہا ہے؟ ان کی کفالت اور مدد راشد نواز چیمہ جیسے لوگ کر رہے ہیں‘

اب سوال یہ ہے یہ راشد نواز چیمہ کون ہیں؟ راشد نواز سعودی عرب میں کام کر رہے ہیں‘ بزنس کرتے ہیں‘ ان کی بیگم ڈاکٹر ہیں اور یہ بھی سعودی عرب میں کام کرتی ہیں‘ اللہ تعالیٰ نے انہیں تین بیٹیوں کی نعمت سے نوازہ‘ راشد نواز ان بچیوں کو اپنے لیے رحمت سمجھتے ہیں‘ یہ اکثر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان بچیوں کی بدولت انہیں عزت سے بھی نوازا اور رزق سے بھی‘ یہ نہ ہوتیں تو یہ آج نہ جانے زندگی کی کس گلی میں دھکے کھا رہے ہوتے‘ یہ اپنی بیٹیوں کو نہایت مہنگی اور اعلیٰ تعلیم دلا رہے تھے لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا‘ ان کی سب سے چھوٹی بیٹی کا نام عشال تھا اور عشال کا مطلب جنت کا پھول ہوتا ہے‘ اس بچی کو 2015ء میں اچانک پٹھوں کا کینسر ہو گیا‘ راشد نواز چیمہ نے بچی کے علاج پر اپنی ساری دولت لگا دی‘ دنیا کے مہنگے ترین ڈاکٹرز اور مہنگی ترین ادویات کا بندوبست کیا مگر بچی صحت مند نہ ہو سکی اور بدقسمتی سے 21 ستمبر 2017ء کو انتقال کر گئی‘ جنت کا پھول واپس جنت میں چلا گیا‘ اس وقت اس بچی کی عمر چار سال اور گیارہ ماہ تھی‘ اس کی پانچویں سالگرہ میں صرف تین ہفتے باقی تھے‘

راشد نواز چیمہ نے بچی کے بعد بچی کو سالگرہ کا ایک انوکھا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا‘ انہوں نے ریڈ فائونڈیشن سے رابطہ کیا اور بچی کی یاد میں ’’عشال راشد نواز چیمہ اکیڈمک ایکس لینس ایوارڈ‘‘ کی بنیاد رکھ دی‘ راشد نواز اور ان کا خاندان اس ایوارڈ کے ذریعے ہر سال کشف اور ماہ نوجیسی درجنوں یتیم بچیوں کی کفالت اور تعلیم کے اخراجات اٹھاتا ہے‘ یہ خاندان یتیم بچوں کی اعلیٰ تعلیم تک ان کی مدد کرتا ہے اور اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا یہ اس نوعیت کا واحد ایوارڈ اور واحد مثال ہے‘ جی نہیں‘ ریڈ فائونڈیشن کے ساتھ ایسے درجنوں لوگ وابستہ ہیں‘ ان لوگوں کی وجہ سے 13 ہزار یتیم بچے اور بچیاں تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں اور ان کے خاندان بھی اپنے پائوں پر کھڑے ہو رہے ہیں اور اب آخری سوال یہ بنتا ہے کیا ریڈ فائونڈیشن کو راشد نواز جیسے مزید لوگوں کی ضرورت ہے؟ اس کا جواب ہاں میں ہے‘کیوں؟

کیوں کہ دنیا میں جس طرح مسائل اور آفتوں میں اضافہ ہو رہا ہے بالکل اسی طرح اسے روز راشد نواز چیمہ جیسے لوگوں کی ضرورت بھی پڑ رہی ہے‘ یہ لوگ اصل خلائی مخلوق اور اللہ تعالیٰ کے اصلی خفیہ ہاتھ ہیں اور اگر یہ نہ ہوں تو شاید اس دنیا کا نظام نہ چل سکے لہٰذا جس طرح ہر سال ریڈ فائونڈیشن کے یتیم اور ضرورت مند بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بالکل اسی طرح فائونڈیشن کو ہر سال راشد نواز چیمہ جیسے نئے لوگوں کی ضرورت پڑتی ہے‘ میں رضا کار کے طور پر اس فائونڈیشن کے ساتھ وابستہ ہوں‘ میں نے ان کی مدد سے اپنے گائوں میں بھی ایک سکول بنایا ہے‘ الحمدللہ اس میں اب اڑھائی سو بچیاں اور بچے پڑھ رہے ہیں‘ ہم اس سکول کے تمام اخراجات اٹھا رہے ہیں‘ ہمیں اس کے لیے ایک پیسے کی ضرورت نہیں لیکن فائونڈیشن کے باقی 400 سکولوں میں کشف اور ماہ نور جیسی 13 ہزار بچیاں اور بچے ہیں‘

یہ بچے آپ کی مدد کے منتظر ہیں‘ آپ ان کی مدد کر کے ربیع الاول کے اس مہینے کو یادگار بناسکتے ہیں ‘اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محبت کا اظہار کر سکتے ہیں‘تعلیم کے اس سفر میںآپ ریڈفاؤنڈیشن کا ساتھ دیں‘ آپ صرف 48 ہزار روپے سالانہ ادا کر کے ریڈفاؤنڈیشن سے کسی ایک یتیم بچے کو اپنی کفالت میں لے سکتے ہیں‘ آپ نے صرف اخراجات برداشت کرنے ہیں باقی کام فاؤنڈیشن کرتی رہے گی‘یہ صرف 4 ہزار روپے ماہانہ بنتے ہیں‘ اللہ نے آپ کوزیادہ عطا کر رکھا ہے تو زیادہ سے زیادہ بچوں کی کفالت کا ذمہ لے لیں اگربچے کی مکمل ذمہ داری لینا ممکن نہ ہو توآپ فاؤنڈیشن کے یتیم بچوں کے لیے قائم پول فنڈ میں بھی حسب توفیق عطیہ جمع کرا سکتے ہیں‘ فاؤنڈیشن ا س پو ل فنڈ سے ہزاروں ماہ نور اعجاز اور کشف رانی جیسے بچوں کوتعلیم و تربیت کے ذریعے اپنے پاؤں پر کھڑا کر کے آپ کے لیے صدقہ جاریہ کا ذریعہ بنا دے گی ۔

آپ فاؤنڈیشن کے بینک اکاؤنٹس میں رقم جمع کروا کر رسید فاؤنڈیشن کے نمائندے کو بذریعہ واٹس ایپ /ای میل ارسال کر دیںیا چیک بنام ریڈ فاؤنڈیشن نیچے دیے گئے ایڈریس پر ارسال کر دیں‘فاؤنڈیشن آپ کو آپ کے عطیے کی رسید‘ بچے کی تفصیل اور امتحان کے بعدآپ کے زیر کفالت بچے یا بچوں کی کارکردگی رپورٹ ارسال کرے گی یوں ربیع الاول کے اس ماہ میں آپ کے صدقہ جاریہ کا اکاؤنٹ کھل جائے گا اور آپ دنیا اور آخرت میں اس اکائونٹ سے مستفید ہوتے رہیں گے۔ریڈ فاؤنڈیشن کے بینک اکاؤنٹس‘ ایڈریس اور رابطہ نمبرزکی تفصیل درج ہے۔

موضوعات:



کالم



بے چارہ گنڈا پور


علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…