واشنگٹن(آن لائن)امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے کالعدم تنظیموں اور ان کے رہنماؤں کے خلاف مزید ٹھوس اور اطمینان بخش اقدامات کرے تاکہ زیادہ ممالک اس فہرست سے نکلنے کے لیے اس کی حمایت کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس وقت اسلام آباد میں امریکی وفد موجود ہے جس نے امریکی ریاست فلوریڈا میں ‘ایف اے ٹی ایف’ کے اجلاس کے دوران
پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر جائزے سے متعلق بات چیت کی۔اس امریکی وفد میں امریکا کی جنوبی ایشیا میں نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز، امریکی خزانہ کے نمائندے اسکاٹ ریمبرانڈٹ، گرانٹ وکرز، ڈیوڈ گلبریتھ اور دیگر شامل تھے جنہوں نے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ملاقات بھی کی۔پاکستانی حکام نے بتایا کہ امریکی حکام کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کالعدم تنظیموں، ان کی سرگرمیوں اور ان کے سربراہان کی نقل و حرکت کے خلاف مزید ٹھوس اور اطمینان بخش اقدامات کرے تاکہ ایف اے ٹی ایف کے زیادہ تر ممبران کی منفی رائے کو تبدیل کیا جاسکے۔خیال رہے کہ امریکی وفد کی رپورٹ اور پاکستان کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ ایک ساتھ ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ شیئر کی جائے گی جس کی بنیاد پر پاکستان کے گرے لسٹ میں رہنے یا نکلنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔اس دوران معاون خصوصی برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ بھی کیا۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ امریکی حکام نے پاکستانی وفد کی بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عزم دہرایا کہ امریکا معاشی اصلاحات کی کوششوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کاروبار کی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے امریکی وفد کو یقین دلایا تھا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی تکمیل کے لیے تمام ممکنہ کوشش کررہی ہے۔مشیر برائے خزانہ نے امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔