نیویارک( آن لائن ) معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو خطرناک قراد دیتے ہوئے کہا اقدام سے خون خرابے کا خدشہ ہے، پاکستان سے کشیدگی بڑھے گی، کشمیر سے متعلق ترمیم بھارتی سپریم کورٹ میں ختم ہونیکاامکان ہے۔تفصیلات کے مطابق معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمزنے بھی مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا
بھارت کاکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، اقدام سے خون خرابے کا خدشہ ہے،پاکستان سیکشیدگی بڑھے گی۔،نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ بھارت کومعلوم تھا اس کا اقدام آگ لگانے والا ہے، خصوصی درجہ ختم کرنے سے پہلے بھارت نیہزاروں فوجی کشمیربجھوائے، اقدام سیمقبوضہ کشمیرکی مزاحمت کی تحریک میں تیزی آئے گی۔امریکی اخبار نے مزید کہا کہ کشمیرسے متعلق ترمیم بھارتی سپریم کورٹ میں ختم ہونیکاامکان ہے، عالمی طاقتیں بھارتی اقدام سے خطے میں ممکنہ بحران روکنے پر اثر رسوخ استعمال کریں۔مریکی محکمہ خارجہ نے مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں، نطربندیوں پر تشویش ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، پاکستان، بھارت ایل او سی پر امن و امان برقرار رکھیں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔جبکہ دوسری جانبامریکا نے بھارتی کی جانب سے
مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے کے فیصلے سے متاثر ہونے والے افراد سے بات چیت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی ان اقدامات کو اندرونی معاملات قرار دیتا ہے۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان مورگس اورٹاگس کا کہنا تھا کہ ‘جموں اور کشمیر میں ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھی جارہی ہے جبکہ ہم بھارت کی جانب سے جموں اور کشمیر سے اس کی
آئینی حیثیت واپس لینے کے فیصلے اور بھارت کے اس ریاست کو وفاق کے زیرِ انتظام 2 علاقوں میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں’۔خیال رہے کہ واشنگٹن سے جاری بیان میں معاملے پر بھارت کے موقف کا حوالہ دیا گیا جبکہ اس میں پاکستان کے موقف کی کوئی بات نہیں کی گئی۔امریکا کا کہنا تھا کہ ‘ہم جانتے ہیں کہ بھارتی حکومت نے ان اقدامات کو اندرونی معاملہ قرار دیا ہے’۔
امریکی حکام نے مقبوضہ وادی میں جاری صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ‘حراست میں لیے جانے کی رپورٹس پر ہمیں تشویش ہے اور ہم انفرادی حقوق کی عزت کرنے اور متاثرہ برادری سے بات چیت کرنے پر زور دیتے ہیں’۔امریکا نے دونوں ممالک کو لائن آف کنٹرول پر امن و استحکام کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تمام جماعتوں سے لائن آف کنٹرول پر امن و
استحکام برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں’۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے جاری ہونے والے حالیہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مسئلہ کشمیر کو حل کروانے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے حوالے سے بیان پر بھی کوئی بات نہیں کی گئی۔خیال رہے کہ 22 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر تنازع پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے تاہم بھارت نے ان کے اس بیان کو مسترد کردیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے ایک مرتبہ پھر کہا تھا کہ اگر دونوں ممالک چاہیں تو وہ ان کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔