اسلا م آ با د،واشنگٹن (آن لائن) افغان امن مرحلے میں تیزی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطے کے ممکنہ دورے کے پیش نظر امریکی وفد کل اسلام آباد پہنچ رہا ہے۔دوسری جانب امریکا کے خصوصی سفیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد بھی طالبان سے مذاکرات کے لیے دوحہ پہنچ گئے ہیں۔
زلمے خلیل زاد نے سما جی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں دوحہ آمد کی خبر دی اور کہا کہ ‘طالبان سمجھوتے کے لیے تیار ہوگئے ہیں اور ہم ایک بہترین معاہدے کے لیے تیار ہیں’۔ رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز افغانستان اور باہمی تعلقات پر بات کرنے کے لیے اسلام آباد آرہی ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ 22 جولائی کو وزیر اعظم عمران کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران امریکا اور پاکستان کی مشاورت کے پیش نظر امریکی وفد اسلام آباد کا دورہ کررہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دوحہ مذاکرات کے دوران امریکا اور طالبان کے درمیان اگر معاہدہ ہوجاتا ہے تو صدر ٹرمپ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ستمبر میں افغانستان کا دورہ کریں گے۔ذرائع کے مطابق اگر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان کا دورہ کریں گے تو پاکستان بھی امریکا سے تعلقات میں بہتری ثابت کرنے کے لیے انہیں اسلام آباد آنے پر زور دے گا۔مئی 2011 میں امریکی انٹیلی جنس کی جانب سے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور امریکی نیوی سیلز کے وہاں آپریشن کے بعد سے قریبی اتحادی امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں تلخی پیدا ہوگئی تھی۔تاہم دونوں ممالک میں تعلقات اس وقت دوبارہ بہتر ہونا شروع ہوئے، جب پاکستان نے واشنگٹن سے مذاکرات کے لیے طالبان کو آمادہ کیا۔اس کے بعد سے طالبان اور امریکا کے درمیان 8 مرتبہ بات چیت ہوچکی ہے اور رواں ہفتے بھی دونوں کی ملاقات طے ہے۔
امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں مزید بہتری اس وقت آئی جب گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کو پسند کرنے اور ان کے ساتھ امریکی جنگ کے خاتمے کے لیے کام کرنے کا اظہار کیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے تنازع پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر مجھ سے کہا جائے تو 70 سال پرانے تنازع کے حل کے لیے میں مداخلت کرنے کو تیار ہوں’۔