بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

پارٹی پالیسیوں سے اختلاف یا سینٹ میں شکست کا غم؟ اپوزیشن جماعتوں میں پھوٹ پڑ گئی، پیپلزپارٹی کے اہم ترین سینیٹر نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا

datetime 1  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی پر دلبرداشتہ ہو کر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ سیٹ پارٹی کی امانت ہے استعفیٰ پارٹی چیئرمین کو بھجوارہا ہوں۔ جمعرات کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر مٖصطفٰی نواز کھوکھر نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹ میں جو کچھ ہوا،

اچھا نہیں ہوا میری سیٹ پارٹی کی امانت ہے میں اپنا استعفیٰ پارٹی چیئرمین کو بھجوا رہا ہوں۔ واضح رہے کہ اپوزیشن نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 14 سینیٹرز کو بے نقاب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن چودہ ارکان نے اپنا ضمیر بیچا ان کی نشاندہی کرینگے،اپنی پارٹی کی پیٹھ پر چھرا گھونپنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے،اگلے ہفتے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں سینٹ میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ پر بات کریں گے، سلیکٹڈ حکومت نے سینٹ کو بھی سلیکٹڈ کر دیا، خفیہ ووٹنگ میں 14 ووٹ کم پڑے،اخلاقی طور پر چیئرمین سینیٹ کو اب بھی مستعفی ہوجانا چاہیے،سینیٹر شبلی فراز کس چیز کی فتح پر ڈیسک بجا رہے تھے؟ کیا وہ ضمیر فروشی پر ڈیسک بجارہے تھے؟ہم سینٹ میں اصلاحات لائینگے۔ جمعرات کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی زیرصدارت اپوزیشن رہنماؤں ہنگامی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جن 14 سینیٹرز نے دھوکا دیا انہیں بے نقاب کیا جائے گا۔اجلاس کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ اجلاس میں پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے اراکین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ جن 14 ارکان نے اپنا ضمیر بیچا ان کی نشاندہی کریں گے، ہم اگلے ہفتے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائیں گے جس میں زیر بحث آنے والے آپشنز پر غور کریں گے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ سینیٹ کے ہر اجلاس میں بھرپور شرکت کریں گے، سینیٹ کے اجلاس میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ پر بات کریں گے۔شہباز شریف نے الزام عائد کیا کہ سلیکٹڈ حکومت نے سینٹ کو بھی سلیکٹڈ کر دیا، خفیہ ووٹنگ میں 14 ووٹ کم پڑے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ برس جو دھاندلی زدہ الیکشن ہوئے تھے اس کی تاریخ دہرائی گئی ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ تمام جماعتوں نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ جن 14 ارکان نے ضمیر فروشی کی ہم ان کی نشاندہی کرکے عوام کے سامنے انہیں بے نقاب کریں گے۔

اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سینیٹ میں جمہوریت پر کھلے عام حملہ کیا گیا، جب تحریک پیش کی گئی تو 64 سینیٹرز نے کھڑے ہوکر حمایت کی لیکن خفیہ رائے شماری میں تعداد کم ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ بعض اراکین کے انحراف کے باوجود 50 سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف ووٹ دیا لہٰذا اخلاقی طور پر چیئرمین سینیٹ کو اب بھی مستعفی ہوجانا چاہیے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ سینیٹ پر حملہ ہے جس کا حساب لیا جائیگا، ہم اپنی جماعت میں بھی دیکھیں گے کہ وہ کون تھا جو دباؤ میں آیا، کون تھا جس نے اپنا ضمیر بیچا،

14 سینیٹرز نے اپنی پارٹی کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے۔بلاول نے حکومت کو خبردار کیا کہ حکومت یہ نہ سمجھے کہ متحدہ اپوزیشن اس کا پیچھا چھوڑ دیگی، یہ سلسلہ جاری رہے گا، اے پی سی بلائی جارہی ہے، ہم یہ لڑائی سینیٹ میں لڑیں گے، سینیٹ میں اصلاحات لے کر آئیں گے، سینیٹ میں صاف و شفاف الیکشن کرانے کیلئے اصلاحات لے کر آئیں گے، رولز کو دیکھیں گے اور اس چیئرمین سینیٹ کا مقابلہ کریں گے۔بلاول نے استفسار کیا کہ سینیٹر شبلی فراز کس چیز کی فتح پر ڈیسک بجا رہے تھے؟ کیا وہ ضمیر فروشی پر ڈیسک بجارہے تھے؟

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن متحد ہے، سڑکوں اور پارلیمنٹ میں جدوجہد جاری رہے گی، آج جیت جاتے تو بھی جیت تھی لیکن ہار میں بھی ہماری جیت ہے کیوں کہ ہم نے ہار کر کٹھ پتلی سینیٹرز کو بے نقاب کردیا ہے۔اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے مولانا اسد محمود نے کہا کہ سینٹ میں بد ترین ہارس ٹریڈنگ کی گئی۔انہوں نے کہ اکہ اپوزیشن کی تحریک پر 64 ووٹ پڑے، دباؤ کے تحت سینیٹرز نے فیصلہ بدلا، بتائیں طاقت کا استعمال ہوا یا پیسہ لگا؟انہوں نے کہا کہ 25 جولائی 2018 کو جو دباؤ تھا وہی دباؤ اب بھی ہے لیکن ہم نے نہ اس دباؤ کو مانا اور نہ اب مانیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…