ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

افغان دارالحکومت ایک مرتبہ پھر دھماکوں سے لرز اٹھا، بڑی تعداد میں ہلاکتیں

datetime 25  جولائی  2019 |

کابل( آن لائن) افغانستان کا دارالحکومت کابل ایک مرتبہ پھر دھماکوں سے لرز اٹھا اور 3 حملوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے۔ ان دھماکوں کو افغانستان اور کابل میں تشدد میں اضافے کے طور پر دیکھا جارہا ہے، جہاں ایک طرف امریکا، طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی کوششوں میں مصروف ہے تو وہیں جنگ کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

کابل میں ہونے والے دھماکے ایسے وقت میں ہوئے جب 3 روز بعد 28 ستمبر کے صدارتی انتخابات کے لیے شروع ہونے والی باضابطہ مہم شروع ہونے والی ہے، تاہم ابھی تک کسی گروپ کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق پہلا دھماکا صبح 8 بجکر 10 منٹ پر اس وقت ہوا جب ایک خودکش بمبار موٹرسائیکل سوار نے مشرقی کابل میں بس کو نشانہ بنایا، یہ بس وزارت مادنیات اور پیٹرولیم سے تعلق رکھتی تھی۔نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ دیگر 2 دھماکے بھی مشرقی کابل میں ہوئے، جس میں ایک کار بم دھماکا بھی شامل تھا۔ ترجمان نے 10 افراد کے ہلاک اور 21 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ تعداد تمام دھماکوں سے ہے یا صرف ایک دھماکے سے یہ افراد ہلاک ہوئے۔ادھر افغان وزارت صحت کے ترجمان وحیداللہ میر نے بھی ہلاک افراد کی تعداد یہی بتائی۔واضح رہے کہ امریکا ایک ایسے معاہدے کے لیے مذاکرات کر رہا ہے جس میں افغانستان سے غیرملکی فورسز کی واپسی کے بدلے طالبان کی جانب سے مختلف ضمانتیں دی جائیں، جس میں یہ وعدہ بھی شامل ہو کہ ملک دہشت گرد گرہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں بنے گا۔اس بارے میں کچھ مبصرین کہتے ہیں کہ عسکریت پسند مذاکرات میں زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے حملوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ادھر امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل جو اس ہفتے کابل میں ہیں،

ان کا آئندہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ جانے کا امکان ہے، جہاں طالبان کے ساتھ مذاکرات کا نیا دور کچھ روز میں ہوگا۔ایک طرف جہاں مذاکرات کی بات ہورہی وہی امریکا نے اس سال طالبان کے خلاف اپنی فضائی مہم کو تیز کردیا تھا جبکہ دونوں فریق ایک دوسرے کی زیادہ سے زیادہ ہلاکتوں کا دعوی کرتے نظر آتے ہیں۔اگر اعداد و شمار پر نظرڈالیں تو اقوام متحدہ کے مطابق 2018 میں اس جنگ میں 3 ہزار 804 شہری ہلاک ہوئے، جس میں 927 بچے بھی تھے۔تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ جلد از جلد افغانستان کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔دوسری جانب پاکستان نے کابل میں سرکاری ملازمین کو لے جانے والی بس پر دہشت گرد حملے پر سخت مذمت کا اظہار کیا۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…