تہران(آن لائن)ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے جبل الطارق میں رائل مرینز کی جانب سے تہران کا آئل ٹینکر تحویل میں ردعمل میں برطانوی جہاز قبضے میں لینے کی دھمکی دے دی۔ پاسداران انقلاب کے کمانڈر محسن رضائی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ٹویٹر’ پر کہا کہ ‘اگر برطانیہ، ایرانی آئل ٹینکر کو آزاد نہیں کرتا تو یہ ایرانی حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ برطانیہ کا آئل ٹینکر قبضے میں لے لیں۔’
جبل الطارق کی حکومت نے کہا کہ سپر ٹینکر ‘گریس ون’ کے عملے سے مجرم کے طور پر نہیں بلکہ شاہدین کے طور پر انٹرویو کیا گیا، تاکہ کارگو اور اس کی حتمی منزل سے متعلق حقائق سامنے لائے جاسکیں۔برطانیہ کی رائل مرینز نے گزشتہ روز ایران کے سپر ٹینکر کو جبل الطارق میں تحویل میں لے لیا تھا۔ایران نے تیل بردار ٹینکر کو غیر قانونی طور پر تحویل میں لینے پر برطانوی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا تھا۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے تسلیم کیا تھا کہ خام تیل کا کارگو ایران سے چلا تھا۔جہاز کی دستاویزات کے مطابق خام تیل پڑوسی ملک عراق سے لیا گیا، تاہم ٹریکنگ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ یہ تیل ایران کی بندرگاہ پر لوڈ ہوا تھا اور مشتبہ طور پر شام لے جایا جارہا تھا۔یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب یورپی یونین، ایران کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے میں افزودہ یورینیم کی حد سے تجاوز کرنے کے اعلان کے بعد ردعمل کے لیے سوچ بچار کر رہی ہے۔امریکا نے گزشتہ سال ایران کے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اس پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں جس کے بعد یورپی ممالک، معاہدے سے جْڑے رہنے کی خواہش کے باوجود تہران سے معاملات میں بہت احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔واشنگٹن نے ایران کی تیل کی برآمدات مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے گزشتہ دو ماہ کے دوران تہران پر پابندیوں میں مزید اضافہ کیا ہے، جس کے بعد ایران شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔