استنبول(این این آئی)امریکا ا ور ترکی کے درمیان روس سے ایس -400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے معاملے پر تندوتیز بیانات جاری کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ اگر امریکا طے شدہ سودے کے مطابق ایف 35 لڑاکا طیارے ترکی کو مہیا نہیں کرتا ہے تو یہ ایک ڈکیتی ہوگی۔صدر ایردوآن نے چین کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کا کوئی گاہک ہے اور وہ آپ کو مشینی کام کی طرح رقم ادا کردیتا ہے تو آپ اس کو اشیاء دینے سے کیسے انکار کرسکتے ہیں۔
اگر اس گاہک کے ساتھ ایسا کیا جاتا ہے تو اس کو ڈکیتی ہی کا نام دیا جاسکتا ہے“۔انھوں نے بتایا کہ ترکی نے اب تک ایف 35 لڑاکا جیٹ خرید کرنے کے لیے امریکا کو ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں، ان میں سے چار لڑاکا طیارے ترکی کے حوالے بھی کیے جاچکے ہیں۔ترک ہواباز یہ طیارے اڑانے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے امریکا جانے والے تھے۔انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے 116 ایف 35 لڑاکا جیٹ خرید کرنے کے لیے سمجھوتا کیا تھا۔ہم صرف ایک مارکیٹ ہی نہیں بلکہ اس طیارے کے مشترکہ تیار کنندہ بھی ہیں۔ ہم ترکی میں اس کے بعض آلات تیار کرتے ہیں۔ترک صدر نے جاپان کے شہر اوساکا میں گذشتہ ہفتے منعقدہ جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔اس کے بعد انھوں نے کہا تھا کہ جب روس سے ایس-400 میزائل دفاعی نظام کی ترکی میں آمد شروع ہوجائے گی تو اس کے بعد وہ امریکا کی ضرررساں پابندیوں سے محفوظ رہے گا۔اگر امریکا ترکی کا ایف 35 پروگرام سے نام ہٹا دیتا ہے اور اس پر پابندیاں عاید کردیتا ہے تو یہ حالیہ تاریخ میں دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں یہ پہلی بڑی دراڑ ہوگی۔صدر ٹرمپ خود صدر ایردوآن کے ساتھ اچھے مفاہمانہ تعلقات کا ا ظہار کرچکے ہیں۔ وہ ترکی کو پابندیوں سے مستثنا قرار دینے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور اب وہ پابندیوں کو موخر کرانا چاہتے ہیں۔ اس سے ترکی تو خوش ہوگا لیکن کانگریس میں صدر ٹرمپ کو اپنے بعض اتحادیوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہوسکتا ہے۔
امریکا اوراس کے اتحادی ماضی میں متعدد مرتبہ اپنے نیٹو اتحادی ترکی سے یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے ہاں ایس-400 روسی نظام کو نصب نہ کرے کیونکہ اس ٹیکنالوجی سے روس کو لڑاکا جیٹ کی اڑان کے بارے میں مکمل پتا چل جائے گا۔اس وقت دشمن کے راڈار اور گرمی کے سنسر ان طیاروں کا سراغ نہیں لگا سکتے۔لیکن ترک صدر امریکا اورا س کے اتحادیوں کے اس مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کرچکے ہیں۔امریکا کا کہنا ہے کہ لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے تیار کردہ لڑاکا جیٹ ایف 35 کی وجہ سے نیٹو کی فورسز کو فضائی محاذ پر کئی لحاظ سے تکنیکی برتری حاصل ہے۔یہ دشمن کے مواصلاتی نیٹ ورکس اور فضائی سنگنلز کو تہس نہس کرسکتے ہیں۔ترکی امریکا سے معاہدے کے تحت اس وقت ایف -35 کے ایندھن کے حصے، لینڈنگ گئیر اور کاک پٹ کے حصے تیار کررہا ہے۔