کراچی (این این آئی)ایف بی آر نے کراچی میں بے نامی اثاثے رکھنے والی شخصیات کے خلاف کارروائی شروع کردی۔ ذرائع کے مطابق بے نامی ایکٹ کے تحت ایف بی آر حکام نے پہلی کارروائی میں کراچی میں اربوں روپے کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد منجمد کردی جسے بحق سرکار ضبط کر لیا جائے گا۔ یہ کارروائی پی پی قائد آصف علی زرداری کے جعلی اکاؤنٹس سے جڑے اومنی گروپ، یونس قدوائی اور گرفتار اسلم مسعود کے خلاف کی گئی ہے جس میں اربوں روپے کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔
جن بے نامی اثاثوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ان میں اومنی گروپ کا پلاٹ نمبر 18/2 سول لائن کراچی شامل ہے جو پلازہ انٹرپرائزز پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر بنایا گیا تھا اس کی مالیت کا فوری طور پر تعین نہیں کیا گیا لیکن یہ کروڑوں روپے کا بتایا جاتا ہے۔ اسی طرح سول لائن کراچی میں ہی پلاٹ نمبر 216-E بھی اومنی گروپ کا بے نامی اثاثہ تھا جو مارشل ہومز بلڈرز کے نام پر بنایا گیا تھا، اس کی مالیت 24 کروڑ 69 لاکھ سے زائد ہے۔ کلفٹن بلاک 5 میں پلاٹ نمبر 122 یونس قدوائی اور اسلم مسعود کا بے نامی تھا جو ندیم احمد خان کے نام پر بنایا گیا تھا، اومنی گروپ کے سوا 2 ارب سے زائد کے بے نامی شیئرز بھی پکڑے گئے۔ ٹھٹھہ سیمنٹ کمپنی کے 2 کروڑ 64 لاکھ 4 ہزار 335 شیئرز اومنی گروپ نے الفتاح ہولڈنگ لمیٹڈ کے نام سے رکھے ہوئے تھے ان کی مالیت 53 کروڑ 49 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ ٹھٹھہ سیمنٹ کے 87 کروڑ 14 لاکھ مالیت کے 2 کروڑ 15 لاکھ سے زائد شیئرز اسکائی پاک ہولڈنگ کے نام سے چلائے جارہے تھے۔ ٹھٹھہ سیمنٹ کے ہی ساڑھے 26 کروڑ سے زائد مالیت کے شیئرز رائزنگ اسٹار ہولڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر تھے، اومنی گروپ نے 60 کروڑ مالیت کے سمٹ بینک کے شیئرز بھی بے نامی رکھے ہوئے تھے۔ سیرا کام اسٹاک اینڈ کیپیٹل پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارک ویو اسٹاک اینڈ کیپیٹل پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر سمٹ بینک کے 3.3 کروڑ شیئرز حاصل کیے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اداروں نے سندھ حکومت سے تعلق رکھنے والی مزید شخصیات کے بے نامی اثاثوں کے حوالے سے اہم شواہد حاصل کر لیے ہیں جن کے خلاف جلد ایکشن شروع کیا جائے گا۔ دوسری طرف حکومتی کارروائیوں سے بے نامی اثاثے رکھنے والی شخصیات میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور انہوں نے بچنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔