لاہور(این این آئی) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے مطالبات کے باجود حکومت کی جانب سے ریر ریٹنگ رجیم کی بحالی کے حوالے سے فیصلہ نہ کرنے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا میں برآمدی شعبوںکو سہولیات اور مراعات دی جارہی ہیں۔
جبکہ پاکستان میں اس کے برعکس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،قالینوں کی مقامی سطح پر کوئی فروخت نہیں او ریہ سو فیصد برآمدی انڈسٹری ہے ، جن مصنوعات کی ریٹیل میںفروخت ہو رہی ہے اسے ضرور دائرے میں لایا جائے ۔ ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس سینئر وائس چیئرمین اعجاز الرحمان کی زیر صدارت لاہور میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد، سعید خان، میجر (ر) اختر نذیر ، اکبر ملک سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ اجلاس میں رواں سال منعقد ہونے والی کارپٹ کی عالمی نمائش کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اعجاز الرحمان نے شرکاء کو نمائش کی تیاریوں اور رابطوں کے حوالے سے بریفنگ بھی دی ۔چیئرمین اعجاز الرحمان نے کہا کہ حکومت پہلے ہی ریفنڈ کی ادائیگیوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے اور 17فیصد سیلز ٹیکس کی وصولی کے بعد مارکیٹ میں سرمائے کی قلت ہو جائے گی اور کاروبار منجمد ہونے کی وجہ سے بیروزگاری بھی پھیلے گی ۔حکومت سے مطالبہ ہے کہ برآمدی شعبے کو متنفر کرنے کی بجائے اس سے مشاورت کر کے پالیسیاں بنائی جائیں تاکہ گھمبیر صورتحال سے دوچار معیشت کو ترقی مل سکے ۔ اس موقع پر سینئر ممبر ریاض احمد نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زیر ریٹنگ رجیم کے خاتمے اور 17فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے سے بجائے فائدے کے مزید پیچیدگیاںاور برآمدات کو نقصان ہوگا ۔ ایسے حالات میں سرمایہ کار دوسرے ممالک منتقل ہونے یا مارکیٹ سے اپنا سرمایہ نکالنے پر مجبور ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پانچ برآمدی شعبوں ، معاشی ماہرین اور قائمہ کمیٹی کی مخالفت کے باوجود حکومت کی جانب سے زیر ریٹنگ رجیم کی بحالی کے حوالے سے فیصلہ نہ کرنا قابل تشویش ہے ۔