اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

بے بنیاد اور یکطرفہ خبروں پر حکومت پاکستان کا بی بی سی سے باضابطہ احتجاج،دو جون کی خبر پر ڈوزیئر حوالے،ایکشن نہ لیا تو کیا کرینگے؟دھماکہ خیز اعلان کردیا

datetime 18  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)بے بنیاد اور یکطرفہ خبروں پر حکومت پاکستان نے بی بی سی سے باضابطہ احتجاج کرتے ہوئے دو جون کی خبر پر ڈوزیئر بی بی سی کے نمائندے کے حوالے کر دیا۔منگل کو وزارت اطلاعات و نشریات کا احتجاجی ڈوزیئر 19 صفحات پر مشتمل ہے،ڈوزیئر پاکستان میں انسانی حقوق کی خفیہ خلاف ورزیوں سے متعلق خبر پر بھیجا گیا۔ڈوزیئر کے مطابق 2 جون کو شائع ہونے والی خبر صحافتی اقدار کے خلاف اور من گھڑت تھی،خبر میں فریقین کا موقف نہیں لیا گیا

جو کہ بی بی سی کی ادارتی پالیسی کیخلاف ہے۔ڈوزیئر کے مطابق بغیر ثبوت خبر شائع کرکے ریاست پاکستان کیخلاف سنگین الزام تراشی کی گئی، تجزیئے سے واضح ہوتا ہے کہ خبر میں جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا۔احتجاجی ڈوزیئر کے مطابق خبر میں حقائق کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، خبر میں حتمی نتائج کا اخذ کرنا غیرجانبدار اور معروضی صحافت کیخلاف ہے۔ڈوزیئر کے مطابق خبر کا تفصیلی تجزیہ علیحدہ مراسلے میں ارسال کیا جارہا ہے۔وزارت اطلاعات کے ڈوزیئر کے مطابق حکومت پاکستان کو امید ہے کہ خبر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، بی بی سی معافی مانگ کر متعلقہ خبر اپنی ویب سائٹ سے ہٹائے۔ ڈوزیئر کے مطابق امید ہے کہ آئندہ پاکستان مخالف جعلی خبروں کی اشاعت سے اجتناب کیا جائیگا،ایکشن نہ لیا گیا تو پاکستان اور برطانیہ میں تمام قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ڈوزیئر کے مطابق احتجاجی مراسلہ برطانیہ میں میڈیا کے ریگولیٹری ادارے کو بھی بھجوایا جائیگا، برطانیہ میں پریس اتاشی معاملہ آفس آف کمیونیکیشن اور بی بی سی کے سامنے اٹھائیں گے،بی بی سی نے قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق جھوٹی خبر شائع کی،بی بی سی کی رپورٹ قطعی یکطرفہ تھی، آئی ایس پی آر کا موقف بھی نہیں لیا گیا تھا۔ڈوزیئر کے مطابق ریاسی اداروں کے جائز آپریشن کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا گمراہ کن ہے، سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر غلط خفیہ معلومات کی بنیاد پر معافی مانگ چکے ہیں۔

ڈوزیئر کے مطابق کیا بی بی سی نے برطانوی فوج کی عراق اور افغانستان میں موجودگی کے وقت ایسی خبر شائع کی، ڈوزیئر کے مطابق پاک فوج نے کبھی بھی عدنان رشید کے قتل کو تسلیم نہیں کیا۔ احتجاجی ڈوزیئر کے مطابق صحافی کی جانبداری اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے واضح ہے، بی بی سی کے مختلف نمائندوں نے 14 مرتبہ قبائلی علاقوں کا دورہ کیا۔ ڈوزیئر کے مطابق خبر شائع کرنے والے رپورٹر نے کبھی بھی وزیرستان جانے کی درخواست نہیں دی۔ڈوزیئر کے مطابق خبر کا مقصد حقائق جاننا نہیں بلکہ پاک فوج کے خلاف ایجنڈے کا فروغ تھا۔ڈوزیئر کے مطابق صحافی نے خبر میں پاکستان کے فضائی حملوں کا ذکر کیا مگر ڈرون حملوں کا نہیں۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…