پشاور(این این آئی) مالی سال 2019-20کیلئے خیبر پختونخوا کا 900ارب روپے کا فاضل بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا، صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑہ نے صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے ایوان کو بتا یا کہ آئندہ مالی سال 2019-20 کے بجٹ کا کل حجم 900ارب روپے ہے، آئندہ مالی سال کیلئے اخراجات کا تخمینہ 855ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ صوبے کی کل آمدن کا تخمینہ 900ارب روپے ہے، انھوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران صوبے کو وفاق سے 589ارب روپے ملیں گے،
بجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کیلئے457ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ قبائلی اضلاع کے لیے کل 162ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، جس میں سے قبائلی اضلاع میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 79ارب روپے رکھے جائیں گے جبکہ قبائلی اضلاع کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 83ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے مطابق صوبے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کاکل حجم319ارب روپے ہے جس میں سے 83ارب قبائلی اضلاع اور236ارب روپے دیگر اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونگے،اس طرح صوبے کا ترقیاتی بجٹ پنجاب کے مجوزہ بجٹ سے8.9 فیصد کم جبکہ سندھ کے مجوزہ بجٹ سے 34ارب روپے زیادہ ہے، بجٹ دستاویز کے مطابق،اے ڈی پی میں 962جاری اور 394نئی اسکیمیں شامل ہیں،اے ڈی پی میں 108 ارب روپے صوبہ اپنے محاصل سے دے گا جبکہ 82 ارب کی غیرملکی امداد اور قرضہ بھی شامل ہے، انھوں نے بتا یا کہ پبلک سیکٹر میں 32ہزار 682ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے جائیں گے، اسی طرح پرائیویٹ سیکٹر میں 6 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے صحت سہولت سکیم کی مد میں 6ارب روپے رکھیں جائیں گے‘صحت کا بجٹ 46ارب سے بڑھا کر 55ارب کرنے کی تجویزہے، پولیس کیلئے48 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اور 46 ارب روپے مقامی حکومتوں کیلئے رکھنے کی تجویزہے، بجٹ دستاویز کے مطابق
آئندہ مالی سال میں گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور گریڈ 17 سے 19کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا تاہم اس سے اوپر کے گریڈ کے حامل ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو گا اس کے ساتھ ساتھ صوبائی کابینہ کے اراکین کی تنخواہوں میں 12فیصد کمی کی جائے گی، بجٹ دستاویز کے مطابق مالی سال 2019-20میں زرعی منصوبوں کے لیے 2 ارب 20 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،
بلین ٹری پراجیکٹ کے لیے 1 ارب 80 کروڑ رکھے جائیں گے، سیاحت کے فروغ کے لیے 17 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، مالی سال 2019-20کیلئے صوبائی بجٹ دستاویز کے مطابق صحت انصاف کارڈ کو پورے صوبے کی آبادی تک بڑھایا جا رہا ہے، بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ 219-20کے پانچ بڑے خدوخال ہیں‘1اخراجات میں کمی، سادگی اور کفایت شعاری‘2اپنے پیروں پر کھڑا ہونا آمدن میں اضافہ کر نا‘3ترقیاتی بجٹ کے حجم میں اضافہ اور
تھرو فارورڈ میں کمی‘4ان علاقوں کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ جہاں سے صوبے کو زیادہ فوائد مل سکیں‘5قبائلی اضلاع کے لئے تاریخی پیکج،اس کے ساتھ ساتھ بجٹ کے دیگر چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں،وزیر اعلی اور صوبائی کابینہ کے اراکین کی کی تنخواہوں میں 12 فیصد کمی،گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں،گریڈ 17سے گریڈ 19تک تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ ایڈہاک ریلیف الانس کی مد میں،گریڈ 16اور اس سے نیچے تک تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ ایڈہاک
ریلیف الانس کی مد میں،تمام حکومتی ڈیپارٹمنٹس کی انتھک محنت سے ترقیاتی کاموں کے لئے 95ارب روپے کی اضافی رقم دستیاب کی گئی،رواں مالی سال کیلئے صوبے اور اضلاع کی تنخواہوں کی مد میں 256 ارب روپے مختص تھے، اس کو 256ارب روپے پر برقرار رکھا گیا ہے، رواں سال پنشن اور تنخواہوں کے اخراجات کل بجٹ کے 51فیصد پر مشتمل تھے، آئندہ سال اخراجات میں کمی کے حکومتی اقدامات سے یہ اخراجات بجٹ کا 46 فیصد ہوں گے جس سے 60ارب روپے کی بچت ہوگی ہوگی،
بجٹ دستاویز کے مطابق ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد63سال تک بڑھانے سے سالانہ 20ارب روپے کی بچت ہوگی، بجٹ دستاویز کے مطابق کم از کم ماہانہ اجرت کو 15 ہزار روپے سے بڑھا کر 17,50 روپے کیا جا رہا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے صوبے کے اپنے وسائل سے 53.4ارب روپے محاصل اکھٹا کرنے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے، 2023تک اس کو 100 ارب روپے تک بڑھایا جائے گا، بجٹ دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا ریوینو اتھارٹی نے رواں مالی سال ٹیلی کام سیکٹر
محاصل کے علاوہ 50 فیصد زیادہ ریونیو اکھٹا کیا،خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی صوبے میں 58 سروسز میں سے 28 پر صوبائی ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کی جا رہی ہے،بجٹ دستاویز کے مطابق تمام تر تحفظات کے برعکس اس سال ترقیاتی بجٹ کے لئے ریکارڈ 319 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،سیاحت، کھیل اور امور نوجوانان کے لئے بجٹ میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،شہری ترقی بشمول پشاور کی ترقی کے لئے بجٹ میں 67 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،
زراعت کے لئے 63 فیصد، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی 62 فیصد، جنگلات 43 فیصد، انڈسٹریز 40 فیصد اور اعلی تعلیم کے لئے 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،پسماندہ اضلاع کولائی پالس، بٹ گرام، ٹانک کوہستان بالا، شانگلہ، چترال بالا و زیریں اور ہنگو کے لئے 1.1 ارب روپے کا سپیشل فنڈ رکھا گیا ہے ۔ تور غیر کے لئے الگ پروگرام اور دیر کے لئے اے ڈی پی میں نمایاں فنڈنگ کی گئی ہے،ضم شدہ قبائلی اضلاع کا بجٹ 55 ارب سے بڑھا کر 162 ارب روپے مختص کیا گیا ہے ،اس میں 83 ارب روپے دس سالہ ترقیاتی پروگرام کے تحت پہلے سال کے لئے مختص کئے گئے ہیں،ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 17 ہزار نوکریوں اور لیویز خاصہ داروں کے لئے 24 ارب روپے جبکہ 59 ارب ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوں گے،نیٹ ہائڈل منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ خیبر پختونخوا کے 34.5 ارب روپے واجب الادا ہیں۔