جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

مجموعی طورپر 100ارب ڈالرز کی ضرورت،صرف  غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لئے کتنے ارب ڈالر درکار ہونگے؟ انتہائی تشویشناک انکشافات

datetime 20  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ2023تک جاری حسابات کا خسارہ ساٹھ ارب ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے جبکہ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لئے چالیس ارب ڈالربھی درکار ہونگے۔حکومت کو 2023تک مجموعی طور پرایک سو ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی جو پاکستان کے جی ڈی پی کا تیسرا حصہ ہے۔

ٹیکس میں جتنا چاہے اضافہ کر لیا جائے اور اقتصادی پالیسیوں میں جو بھی تبدیلیاں کی جائیں،ایکسپورٹ میں اضا فہ کئے بغیر یہ ادائیگیاں ممکن نہیں ہیں اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کو ری شیڈول کرنا ہی سب سے بہترین آپشن ہے۔میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کو چار سال تک دو دہاری تلوار پر چلنا ہو گا۔حکومت اپنے اخراجات کم نہیں کر سکے گی اور نہ ہی موجودہ حالات میں دفاعی اخراجات میں کوئی کمی ممکن ہے اس لئے قرضوں کی ادائیگیوں کا سارا ملبہ ٹیکس کے نظام پر ہی گرے گا۔زرعی شعبہ، پراپرٹی سیکٹر، سٹاک ایکسچینج، چھوٹے کاروبار اور پروفیشنلز کو ٹیکس نیٹ میں لانا بھی مشکل کام ہو گا مگر یہ کڑوی گولی ہر حال میں نگلنا پڑے گی ورنہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ماضی کی کئی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے نجکاری کے تحریری معاہدے کئے جن پر عمل نہیں کیا گیا۔موجودہ حکومت کے لئے بھی ناکام اداروں سے جان چھڑانا مشکل ہو گا مگر انھیں مصنوعی طور پر زندہ رکھنے کے لئے ہرسال600ارب روپے درکار ہیں جن کا انتظام ناممکن ہو گا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ غیر ملکی قرضوں میں سے بیس ارب ڈالرچین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پیرس کلب کو واپس کرنے ہیں تاہم اگر یہ تمام ممالک قرضہ کی ادائیگی پانچ سال کے لئے موخر کر دیں تو پاکستان کوچند سال کے لئے بڑا ریلیف مل جائے گا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہیں گے۔ملٹی لیٹرل ادارے کبھی بھی پاکستان کاقرضہ ری شیڈول نہیں کریں گے مگر آئی ایم ایف کی وجہ سے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے قابل بنانے میں دلچسپی لینگے اور دس ارب ڈالر تک کا مزید قرضہ دے دینگے۔پاکستان میں اندھا دھند قرضے لینے کے خلاف ایک لولا لنگڑا قانون موجود ہے جسے ختم کر کے سخت قانون بنایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی ترقی کے نام پر ملک و قوم کا سوداکرنے کی ہمت نہ کرے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…