اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤانوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)سے نکالنے کیلئے نظر ثانی درخواست عدالتی فیصلے کیساتھ دوبارہ دائر کرنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیئے ہیں کہ اس نوعیت کے متعدد کیسز ہیں۔
ہم اس کیس کو نہیں دیکھ رہے۔جمعرات کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سابق ایس ایس پی ملیر کراچی راؤ انوار کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ راؤ انوار کے وکیل ملک نعیم اقبال نے موقف اختیار کیا کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کا نوٹس عدالت نے لیا تھا، راؤ انوار عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت نے انہیں ضمانت دی تھی لیکن بعد میں راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے راؤ انوار کے وکیل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں کہ ضمانت پر ہیں تو نام ای سی ایل سے بھی نکالا جائے، ای سی ایل سے نام نکلوانے کا ایک طریقہ ہے،آپ پولیس آفیسر ہیں تو بیرون ملک کیوں جانا چاہتے ہیں،کیا آپ کا کاروبار ہے بیرون ملک؟، جس پر ملک نعیم اقبال نے بتایا کہ ان کے موکل کا خاندان بیرون ملک مقیم ہے، انہیں فیملی سے ملنے کے لئے جانا ہے۔جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا کہ کیا راؤ انوار پر کوئی اور ایف آئی آریا انکوائری چل رہی ہے ؟، جس پر ملک نعیم اقبال نے بتایا کہ 444 لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے بہت سی چیزیں چل رہی ہیں۔جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اخباروں میں تو آتا ہے کہ راؤ انوار پر مزید انکوائریاں ہیں۔
جس پر نقیب اللہ کے والد کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا راؤ انوار کے خلاف نیب میں اثاثوں سے متعلق انکوائری جاری ہے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس نوعیت کے تو بہت سے کیسز ہیں، ہم اس کیس کو نہیں دیکھ رہے۔ سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو نظر ثانی درخواست عدالتی فیصلے کے ساتھ دوبارہ دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔