پشاور(این این آئی)پشاور کا تدریسی ہسپتال کے ٹی ایچ میدان جنگ بن گیا۔پشاور کے خیبرٹیچنگ اسپتال میں ایسوسی سیٹ پروفیسر کو وزیر صحت نے گارڈ سے مل کر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا،زخمی ڈاکٹر کو طبعی امداد کے لئے ایمرجنسی منتقل کر دیا، واقعے کے خلاف ڈاکٹرز نے ہسپتال میں ایمرجنسی اور او پی ڈی بند کرا دی، وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔پشاور کا تدریسی ہسپتال کے ٹی ایچ میدان جنگ بن گیا، ہسپتال میں سینئرڈاکٹر ضیا اللہ افریدی کی
سینئر حکام کے ساتھ تلخ کلامی پر وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ ہسپتال پہنچ گئے، اور اپنی گارڈ کی مدد سے ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا، جو سی سی ٹی وی میں بھی دیکھا جا سکتا ہے، ڈاکٹر ضیا کے سر پر چوٹ ائیں، جسے علاج کے لئے ایمرجنسی منتقل کر دیا گیا،ڈاکٹر ضیا ء کے مطابق وزیر صحت نے انھیں گالیاں بھی دی، خود تشدد کیا اور سیکیورٹی کو مارنے کا حکم دیا، واقعے کے خلاف ڈاکٹرز سراپا احتجاج بن گئے، اور احتجاج اایمرجنسی اور او پی ڈی کو بند کرا دیا،، ڈاکٹروں نے وزیر صحت کے خلاف انکوئری کا مطالبہ کیا، دوسری جانب ترجمان وزیر صحت نے میڈیا کو وزیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر ہشام خان اور ڈاکٹر نوشیروان برکی خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں پالیسی بورڈ کے اجلاس کے لیے آئے تھے اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز جو پچھلے کئی دنوں سے تبادلوں کے حوالے سے احتجاج پر ہیں وہاں پر پہلے سے موجود تھے جنہوں نے وزیر صحت ڈاکٹر نوشیروان برکی پر حملہ کیا جس میں وزیر صحت زخمی ہوئے اور انہیں پاؤں اور کمر پر بھی زخم آئے۔ وزیر صحت کے سکیورٹی اہلکاروں نے وزیر صحت کو موقع سے باحفاظت نکالا۔ اسی بدمزگی میں ڈاکٹر ضیاء کو بھی چوٹیں آئیں جو ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ حملے میں شریک تھے وزیر اعلی محمود خان نے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دے دیا، وزیر اعلی کا کہنا تھا قانونی دائرہ کار کے اندر احتجاج سب کا حق ہے
لیکن کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے حملے میں معمولی زخمی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر صحت خیبر پختونخوا ڈاکٹر ہشام خان اور ڈاکٹر نوشیروان برکی خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں پالیسی بورڈ کے اجلاس کے لیے آئے تھے اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز جو پچھلے کئی دنوں سے تبادلوں کے حوالے سے احتجاج پر ہیں وہاں پر پہلے سے موجود تھے جنہوں نے وزیر صحت ڈاکٹر نوشیروان برکی پر حملہ کیا
جس میں وزیر صحت زخمی ہوئے اور انہیں پاؤں اور کمر پر بھی زخم آئے۔ وزیر صحت کے سکیورٹی اہلکاروں نے وزیر صحت کو موقع سے باحفاظت نکالا۔ اسی بدمزگی میں ڈاکٹر ضیاء کو بھی چوٹیں آئیں جو ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ حملے میں شریک تھے۔اس موقع پر وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز تبادلوں سے بچنے کے لئے پروپیگنڈا اور بلیک میلنگ کر رہے ہیں، جمعہ کے روز محکمہ صحت نے 674 ڈاکٹرزکا تبادلہ کیا، ڈاکٹرز کا تبادلہ ان صحت کے مراکز میں کیا گیا جو مسیحا کے
انتظار میں ہیں کیونکہ عوام کو بہتر صحت کی سہولیات دینا ہی اس حکومت کا اولین فریضہ ہے اور اس میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس موقع پر وزیر صحت خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ میڈیا پر چلائی جانے والی خبر کے وزیر صحت نے اپنے گارڈ کے ساتھ مل کر ڈاکٹر ضیاء پر حملہ کیا بالکل حقائق پر مبنی نہیں ہے، یہ واضح ہے کہ پچھلے چند دنوں سے احتجاج ڈاکٹرز کر رہے ہیں جارحانہ انداز میں ڈاکٹرز ہیں،قانون کو ہاتھ میں ڈاکٹرز لے رہے ہیں،روڈ بند کرکے
لوگوں کو تکلیف ڈاکٹرز دے رہے ہیں،او پی ڈی بند کر کے مریضوں کو تنگ ڈاکٹر کررہے ہیں اور یہ تمام ڈاکٹر نہیں چند ڈاکٹرہیں جو اس مقدس شعبے کوبدنام کر رہے ہیں۔ میں خود بھی ایک ڈاکٹر ہوں اور ڈاکٹروں کے لئے برا کیسے سوچ سکتا ہوں، وزارت آنی جانی چیز ہے کل مجھے انہی ڈاکٹرز کی بیچ جانا ہے، میں تمام ڈاکٹر وں سے اپیل کرتا ہوں کہ عوام کی خدمت کریں اور دعائیں لیں۔ ہم پہلے دن سے ڈاکٹرز سے اپیل کر رہے ہیں کے قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور سیاست سے دور رہیں ڈاکٹری بہت عظیم شعبہ ہے اور ڈاکٹروں کو اش شعبے کی نیک نامی کا سبب بننا چاہئیے۔