جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

یہ کس قسم کا بزدل وزیراعظم ہے جو کسی کو جواب نہیں دے سکتا،حکومت ٹیکس وصول نہیں کر سکتی تو یہ کام سندھ کو دے دیا جائے، سو فیصد نتائج دیں گے، بلاول بھٹو نے حکومت کو پیشکش کر دی

datetime 8  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے واضح کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف ڈیل پارلیمنٹ میں نہیں پیش کی گئی تو ایوانوں کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے، وفاقی حکومت ٹیکس وصول نہیں کرسکتی تو کام سندھ کو دے دیا جائے سو فیصد حدف پورا کردیں گے، ٹیکس وصولی میں وفاقی حکومت کی کارکردگی بدترین ہے، اٹھارویں ترمیم کے خلاف بیان دینا وفاق پر حملہ ہے، یہ کس قسم کا بزدل وزیراعظم ہے جو کسی کو جواب نہیں دے سکتا،عوام حکومتی نااہلی کا

بوجھ کب تک اٹھائیں گے،جہانگیر ترین ڈپٹی وزیر اعظم بن گئے ہیں،مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بدھ کوپارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل پارلیمنٹ سے منظور نہ کرائی گئی تو ہم اسے مسترد کریں گے، اگر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والا معاہدہ پارلیمنٹ میں نہ لایا گیا تو احتجاج کریں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تاہم ملکی معیشت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا، کل تک آئی ایم ایف سے تنخواہ لینے والے کو گورنر اسٹیٹ بینک لگایا گیا۔انہوں نے کہاکہ معا شی بحران میں حکومت نے ملک کے غریب عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتا ہے لیکن حکومت سیاسی استحکام نہیں چاہتی، اس لیے معاشی استحکام بھی نہیں آ رہا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم وزیر خزانہ سے ملا ہی نہیں تھا تو یہ فیصلے کون کر رہا ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ آئی ایم ایف فیصلہ کر رہا ہے؟ آئی ایم ایف فیصلہ کرے گا کہ وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کا گورنر کون ہو گا؟ آئی ایم ایف کی بات مانتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کو بھی ہٹا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں معیشت کو نقصان تو ہو گا، ہم سب جانتے ہیں کہ عام آدمی مشکلات کا شکار ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم کے باعث

وفاق دیوالیہ کا شکار ہے، اٹھارویں ترمیم کے خلاف بیان دینا وفاق پر حملہ ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق اپنے اہداف حاصل نہیں کر رہا اور وفاق کی ناکامی کی وجہ سے صوبوں کا دیوالیہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ ٹیکس صوبہ سندھ سے وصول ہو رہے ہیں، صوبے کے پاس اختیار ہیکہ وہ سیلز ٹیکس لے سکتے ہیں، وفاقی ٹیکس کلیکشن کا اختیار حکومت سندھ کو دیدیں، 100 فیصد اہداف حاصل کر کے دینگے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے عوام وفاقی حکومت کی ناکامی کا

بوجھ کب تک اٹھاتے رہیں گے، حکوت کی نااہلی کا بوجھ وفاقی حکومت خود اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق پر حملے کے بجائے حکومت کو سندھ حکومت سے سیکھنا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے ایک سال میں کسی کو کوئی نوکری دی نہ ہی پارلیمنٹ سے کوئی بل پاس کرایا، حکومت آج تک 10سال کارونا رو رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کیا عوام کی معاشی صورتحال تبدیلی سے پہلے بہتر تھی یا تبدیلی کے بعد، کہیں ایسا تو نہیں کہ فیصلے کہیں اور ہو رہے ہیں۔نیب کو ایک بار پھر تنقید

کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہم شروع سے ہی نیب کے قانون کو کالا کہتے آ رہے ہیں، ہم کہتے آ رہے ہیں کہ نیب کا قانون سیاسی انتقام کے لئے بنایا گیا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نیب کے قانون میں ترامیم پیش کریں گے، آپ صرف مخالفین کا احتساب چاہتے ہیں تو آپ کی پوری سیاست جھوٹ پر مبنی ہے۔وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں آئے لیکن خاموش تھے، یہ کس قسم کا بزدل وزیراعظم ہے بھاگتا رہتا ہے

کسی کو جواب نہیں دے سکتا۔انہوں نے کہاکہ احتساب سب کا ہونا چاہیے، جو قانون میرے لئے ہے دوسروں کے لئے بھی وہی ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سوالات کے جوابات نہیں دے سکتے، وزیراعظم اپوزیشن کو منہ دے سکتے ہیں نہ ہی میڈیا کو۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ حاصل کر لیا یہ ان کی بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے (سندھ) میں جب مل مالکان کے بے نامی اکاؤنٹس نکلتے ہیں تو وہ مالک اس کے والد اور دادا جیل جاتے ہیں اور

ان کے خلاف خفیہ ایجنسی تحقیقات کرے گی لیکن اگر کسی امیر ترین مل مالک کے بے نامی اکاؤنٹس نکلتے ہیں تو کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔حکومتی کارکردگی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نہ کسی کو کوئی نوکری دی اور نہ ہی پارلیمنٹ سے کوئی بل پاس کروایا جبکہ گزشتہ 10 سالوں کی حکومت کا ہی رونا روتی ہے۔حکومتی پالیسی کو آڑھے ہاتھو لیتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ تجاوزات کے نام پر غریبوں کے گھر توڑے جارہے ہیں، غریب عوام کی جیب خالی ہے، ٹیکس وصولیاں کم ترین سطھ پر آگئیں اور ہر ادارے میں یونینز کے خلاف ایک سازش چل رہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کمزور طبقے کا خیال رکھے اور کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ عام آدمی مشکلات میں ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…