اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی بچے اپنی جینیاتی ساخت کی وجہ سے بچپن سے ہی دل کی بیماریوں ، شوگراور ہائی بلڈ پریشر ہونے کے خطرات سے دوچار رہتے ہیں ، مگر ان کا غیر صحت مندانہ طرز زندگی ان خطرات کو کئی گنا بڑھا رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہارپروفیسرفیروز میمن اور پروفیسرعبد الباسط نے پریس کانفرنس میں کیا۔انہوں نے مزید کہاپاکستان میں 12سے 18سال کی عمر کے بچے ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔ 20اور 30سال کی عمر کے نوجوان دل کے دوروں کے سبب کم عمری میں انتقال کر رہے ہیں ،دنیا کے دیگر خطوں میں ہارٹ اٹیک چالیس اور پچاس سال کی عمر میں ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں آج کل بیس اور تیس سال کے نوجوان دل کے دوروں کی وجہ سے انتقال کر جاتے ہیں، پاکستان میں فوری طور پر قومی سطح کا آگاہی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل کو دل کی بیماریوں سے بچایا جا سکے ،ایسے اسکولوں کو بند کر دیا جائے جہاں کھیل کے میدان نہیں ۔دوسری جانب امراض قلب اور سینے کے ماہرڈاکٹروں نے کہا ہے کہ تمباکو نوشی سے پاکستان میں سا لانہ 1لاکھ 66ہزار افراد اموات کا شکار ہورہے ہیں ، تمباکو پر ٹیکس بڑھایا جائے ، رمضان المبارک تمباکو نوشی ترک کرنے والوں کے لیے سنہری موقع ہے ۔نوجوان نسل اپنے مستقل کو دھوئیں کی نذر نہ کریں، تمباکو نوشی چھوڑیں اس قبل زندگی آپ کو چھوڑ دے۔واضح رہے کہ ہر سال ہارٹ اٹیک سے لاکھوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔