پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بلدیاتی ادارے تحلیل۔۔۔۔نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ قانون منظور کرلیاگیا،اپوزیشن کا شدید احتجاج

datetime 30  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کے نئے نظام کے مسودہ قانون کی منظوری دیدی،اپوزیشن نے تمام ترامیم پر بولنے کی اجازت نہ ملنے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینک دیں اور ایوان کی کارروائیاں سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا،مسودہ قوانین پر گورنرپنجاب کے دستخطوں اورگزٹ نوٹیفکیشن کے اجراء کے بعد موجودہ بلدیاتی ادارے تحلیل ہو جائیں گے اور انتخابات تک سرکاری ملازمین بطور ایڈ منسٹریٹرز انتظامات چلائیں گے،وزیر قانون کے مطابق

اپوزیشن کی تجویز پر بلدیاتی اداروں کی مدت بڑھا کر چار سال جبکہ تعلیمی قابلیت کی شرط ختم کر دی گئی، اپوزیشن نے نئے بلدیاتی نظام پر جمع کرائی گئی ترامیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بری قانون سازی (بیڈ لیجس لیشن)ہے، حکومت نے بلدیاتی انتخابات نہیں کرانے اور یہ ساری مشق صرف بلدیاتی اداروں کو تحلیل کرنے کیلئے ہے اور سارے فنڈز حکومت کے ذریعے استعمال کئے جائیں گے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 25منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اسپیکر کی طرف سے سرکاری کارروائی کا آغاز کرنے پر وزیر قانون راجہ بشارت نے نشاندہی کی کہ اپوزیشن نے مقررہ وقت پر اپنی ترامیم جمع نہیں کرائیں اس لئے کارروائی آگے بڑھائی جائے۔ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ قانون سازی ایک پروسیجر ہے جس پر اسپیکر نے کہا کہ اگر آپ کو معلوم تھاکہ بل آرہا ہے لیکن کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ ترامیم جمع کراتے۔ ملک احمد خان نے کہا کہ جب ایوان میں رپورٹ پیش کی گئی ہمیں قواعدکے مطابق اس کی کاپی فراہم نہیں کی گئی اورآپ کے آفس کو درخواست کرنے پر شام چھ بجے کاپی ملی اور اس وقت تک اراکین کی اکثریت جا چکی تھی اور کاپی وصول کرانے والے عملے کے دستخط بھی کرائے گئے ہیں کہ ہمیں کتنے بجے اسکی کاپی فراہم کی جارہی ہے۔اس حوالے سے آپ کے گھر کے ٹیلیفون پر بھی رابطہ کیا گیالیکن آپ مصروف تھے جبکہ سیکرٹری اسمبلی سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ انکی بھی کوئی مصروفیت ہے اور وہ جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیر کے روز بل ایجنڈے پر نہیں تھا اور

ہمارے ذہن میں تھاکہ منگل کے روز پرائیویٹ ممبر ڈے ہے اور قانون سازی نہیں ہو گی۔ جس پر اسپیکر نے کہا کہ مجھے اپنے اختیارات کا علم ہے۔ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ہم تو بل کی صحت سے مکمل انکار ی ہے۔اسپیکر نے کہا کہ فیصلہ کر لیں کیونکہ رولز کے مطابق آپ نے بروقت ترامیم جمع نہیں کرائی اور آپ کی ترامیم لیپس ہو گئی ہیں لیکن دوسری جانب میرے پاس اختیار ہے کہ میں آپ کو اجازت دیدوں کہ آپ بول لیں۔ جس پر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن بنچوں کا نقطہ نظر آنے دیں۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کی جتنی بھی ترامیم ہیں وہ ٹائم باٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ جس دن کا بل پیش کیا گیا ہے مختلف باتیں کی جارہی ہیں کہ بل بلڈوز کیا جارہا ہے، اسمبلی اور سٹینڈنگ کمیٹی کا ریکارڈ موجود ہے کہ ہم نے کہیں بھی تجاوز نہیں کیااور قواعد و ضوابط او رپروسیجر کو لے کر چلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 105کو آئیسولیشن میں نہ پڑھا جائے۔ اپوزیشن کی طرف سے کہا گیا کہ ہمیں سٹینڈنگ کمیٹی میں سنا نہیں گیا لیکن آج یہاں نیا رونا رونا

جارہا ہے۔ یہ کہا گیا کہ سٹینڈنگ کمیٹی میں ووٹنگ نہیں ہوئی جبکہ سٹینڈنگ کمیٹی نے تقریباً 14گھنٹے بحث کی اور اسپیکر صاحب آپ کے پاس اصل بل اور ترامیم کے بعد والا مسودہ قانون بھی موجود ہے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کی تجویز کے بعد تین سال کی مدت کو بڑھا کر چار سال کیا گیا، اتفاق رائے کیلئے اپوزیشن کی ہی تجویز پر میئر اور چیئر پرسن کی تعلیمی قابلیت کو ختم کیا گیا وگرنہ ہم کیوں بل میں ترمیم کرتے۔ پروفیشنل، ٹیکنیکل اور دیگر ممبران کی تعداد میں

اپوزیشن کی تجویز پر انہیں برابر کیا، اپوزیشن کے کہنے پر پرونشل فنانس کمیشن ایوارڈ کے لئے اراکین اسمبلی کی تعداد کو دو، دو کیا۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ 173کی اپوزیشن ہے کیا ان کا فرض نہیں بنتا تھاکہ ترامیم لے کر آتے، یہ ان کی قیادت کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ اتنی بڑی اپوزیشن ہے اور وقت پر ترامیم نہیں دی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی گروہ کی ڈکٹیشن نہیں لینی آپ سرکاری کارروائی سروع کر دیں۔ اسپیکر نے کہا کہ یہاں تک کہا گیا کہ سپیکر تھانیدار ہے،

بتایا جائے کیا تھانیداری ہوئی ہے یہ کوئی طریقہ ہے، آپ کا جو دل کرے اسپیکر کے بارے کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ آپ کو اکاموڈیٹ کیا ہے لیکن جس کا جو دل کرتا ہے وہ کہنا شروع کر دیتا ہے۔جس پر اپوزیشن اراکین نے اسپیکر سے کہا کہ یہ کس نے کہا جس پر چوہدری پرویز الٰہی نے سمیع اللہ خان کا نام لیا۔ راجہ بشارت نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے حوالے سے ان کی تجویز کو تسلیم کیا گیا اور یہ پابند کیا گیا کہ الیکشن ٹربیونل 120روز میں فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔

راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کی دی گئی تجویز پر بلدیاتی ادارے کے سربراہ کیلئے چیئر پرسن کی اصطلاح استعمال کی گئی، اگر اپوزیشن کا رویہ یہ ہے تو پھر سوچنا چاہیے۔ اس دوران سمیع اللہ خان نے کھڑے ہو کر بات کرنا چاہی تو سپیکر نے کہا کہ میں نے آپ کو بولنے کی اجازت نہیں دی اور ان کے اصرار کے باوجود سپیکر نے انہیں اجازت نہ دی جس پر سمیع اللہ خان نے کہا کہ آپ ایس ایچ او تو نہ بنیں جس پر سپیکر نے کہا کہ دیکھ لیں اگر آپ مزید بولیں گے تو میں آپ کی ممبر شپ معطل کر دوں گا۔

ا سپیکر نے سمیع اللہ خان کے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دئیے۔سمیع اللہ خان نے کہا کہ جب آپ میری ذات بارے تبصرہ کریں گے تو پھر کیوں نہ بولیں۔ اسپیکر نے کہا کہ میں آپ لوگوں کی عزت کرتا ہوں۔ اپوزیشن رکن وارث کلو نے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ ہم اس چیئرمین کا احترام کریں۔ ملک احمد خان نے کہا کہ کوتاہی کے باوجود آپ نے ہمیں موقع دیا جس پر آپ کے شکر گزار ہیں۔ ملک احمد خان نے بل میں جمع کرائی گئی ترمیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس بل پر غور کریں تو

یہ بری قانون سازی (بیڈ لیجس لیشن)ہے۔ آئین کے مطابق تو نظام کو قائم کرنا ہے نہ کہ تحلیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق بلدیاتی اداروں کی ایک مدت ہے اور انہیں دوران مدت تحلیل کر کے خلاف آئین و قانون کی خلاف ورزی کریں گے۔ ہماری تجویز ہے کہ اس پر وکلاء، اسٹیک ہولڈرز کی رائے لے لی جائے اگر اس پر چند دن او رلگ جائیں تو اس میں کیا حرج ہے۔قانون کے مطابق مدت کی ضمانت ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے اور رائے لینے کے بعد آگے لے کر جائیں۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اپنے دور میں تو آپ آئین کا مذاق اڑارہے تھے۔ یہ بری قانون سازی)بیڈ لیجس لیشن)نہیں بلکہ وہ تھی جسے ہم ختم کرنے جارہے ہیں۔ اس نظام کے خلاف پورے شہر میں سینکڑوں بینرز لگے ہوئے ہیں یہ کس نے لگائے ہیں یہ آپ کے ہی نمائندوں نے لگائے ہیں۔ مجھے رات ساڑھے گیارہ بجے وائس چیئرمینز کا وفد ملنے آیا اور انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ حکومت کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہماری بے اختیار نظام سے جان چھڑا ئی ہے۔

اب اربوں روپے براہ راست پنچائیت اور نیبر ہڈ میں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2002ء میں ایک قانون آتا ہے جسے آپ 2013ء میں ختم کر دیتے ہیں آپ نے 2002ء کے قانون کو 2013ء میں ختم کیوں کیا،آپ جو کام کریں وہ آئین و قانون کے مطابق ہوتا ہے اور اگر کوئی دوسرا وہ کام کرے تو وہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہو جاتا ہے۔ ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قانون سازی کر رہے ہیں۔ میں یہ کہنا چاہوں گاکہ اسمبلی کے قانون کے اختیار کو چیلنج کرکے آپ اپنے پاؤں پر

خود کلہاڑی مار رہے ہیں۔ اسپیکر کی جانب سے ترمیم کے حق میں ایوان کی رائے لی گئی تاہم حکومتی بنچوں نے غلطی سے اپوزیشن کی ترمیم کے حق میں ہاں کہہ دی جس پر اپوزیشن بنچوں سے شور بلند ہوا اور تالیاں بجائی گئیں جس پر سپیکر نے دوبارہ رائے لی اور حکومتی بنچوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی۔وارث کلو نے دوسری ترمیم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سپریم کورٹ کے کہنے پر بنااور بلدیاتی اداروں کو تحفظ حاصل ہے کیونکہ ہم نے سپریم کورٹ کے حکم کے

مطابق قانون بنایا اور دو ماہ تک اس پر سوچ بچار کی گئی، یہ کوئی رگبی کا کھیل نہیں ہے،اس نظام کے ذریعے ضلع کونسل کی اربوں روپے کی پراپرٹیز پر شب خون مارا جارہا ہے۔ ڈاکٹر مظہر اقبال نے کہا کہ یہ کام صرف بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کی مشق ہے اور سارے فنڈز حکومت کے ذریعے استعمال کئے جائیں گے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ یہ بلدیاتی اداروں کے حق میں دلائل دے رہے ہیں لیکن انہوں نے خود نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے حکم پر بلدیاتی انتخابات کرائے۔

ان کی بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنانے کی سوچ یہ تھی کہ 2013ء میں اس کا قانون بنا لیکن انتخابات 2015ء میں ہوئے اور بلدیاتی نمائندوں سے حلف 2017ء میں لیا گیا۔ راولپنڈی میں آج بھی بلدیاتی اداروں کا انتخاب مکمل نہیں ہو سکا اور یہ آپ کی اصل سوچ ہے۔ اپوزیشن کی دوسری ترمیم پر بھی ایوان کی رائے لی گئی اور اسے کثرت رائے کی بنیاد پر مسترد کر دیا گیا۔ اسپیکر کی جانب سے اپوزیشن کی باقی ترامیم کو لینے کی بجائے بل کی منظوری کا عمل شروع کر دیا گیا

جس پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں اور ایوان سے باہر نکل گئے،اس دوران طارق گل اور توفیق بٹ سمیت دیگر نے کورم کی نشاندہی کی تاہم اسپیکر نے گنتی کرائی تو کورم پورا تھا جس پر حکومتی بنچوں سے بھرپور نعرے بلند کئے گئے۔بعد ازاں ایوان نے مسودہ قانون مقامی حکومت 2019 اور مسودہ قانون ویلج پنچائتیں اور نیبر ہڈ کونسل 2019ء کی منظوری دیدی۔ قبل ازیں ایوان میں صوبائی وزیرسبطین خان نے محکمہ جنگلات اور

وائلڈ لائف سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس جمعرات کی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔وزیر قانون راجہ بشارت نے صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت سید صمصام بخاری اور وزیر اعلیٰ کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میں عوام کی آگاہی کے لئے بتانا چاہتا ہوں کہ یہ دو سطحی نظام ہے جس میں تحصیل کے انتخابات براہ راست جماعتی بنیادوں پر ہوں گے جبکہ پنچائیت اور نیبر ہڈ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی

بنیادوں پر ہوں گے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ اختیارات اور فنڈز براہ راست نچلی سطح پرمنتقل ہوں۔ پراونشل فنانس کمیشن ایوارڈ کے ذریعے تمام بلدیاتی اداروں کو فنڈز ٹرانسفرز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اوور لیپنگ تھی لیکن میٹرو پولٹین میں ایل ڈی اے، ٹیپا،پی ایچ اے اور واسا سمیت تمام ادارے بلدیاتی سربراہ کے ماتحت ہوں گے او روہی اختیارات کا منبع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے دستخطوں کے بعد یہ بل میرے پاس آئے گا جسے میں آگے وزیر اعلیٰ کو بھجوا دوں گا اور

ان کی طرف اسے گورنر پنجاب کو بھجوایاجائے گا اور ہماری کوشش ہے کہ یہ مرحلہ جلد از جلد مکمل ہو جائے اور اس کے بعد موجودہ بلدیاتی نظام ختم ہو جائے گا اور ایڈ منسٹریٹرز کا تقرر ہوگا اور یہ سرکاری ملازم ہوں گے۔ انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے عدالت سے رجوع کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ان کا حق ہے اور جہاں تک حکم امتناعی کی بات ہے تو ابھی تک ایسی کوئی اطلاع نہیں۔ قانون سازی پنجاب اسمبلی اور اراکین اسمبلی کا بنیاد ی اور اہم فریضہ ہے اور میرے خیال میں عدالت پنجاب اسمبلی کو اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھے گی۔انہوں نے نئے نظام کے نافذ ہونے کے بعد اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کے بارے میں کہا کہ یہ حکومت کا اختیار ہے او رانہیں فنڈز ملیں گے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…