اسلام آباد (آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بغیر کسی کا نام لیے کہا ہے کہ ’آپ نے جو کرنا ہے کریں، ہم دھمکیوں اور گرفتاری سے ڈرنے والے نہیں،’غریبوں پر ظلم کرنے والی حکومت کے لیے عوام کی طرف سے ردعمل آئے گا، عوام یہ ظلم کب تک برداشت کریں گے،جتنا قرض اس حکومت نے چند ماہ میں لیا پاکستان کی تاریخ میں نہیں لیا گیاآئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدوں کو سامنے لانا پڑے گا ورنہ نہ ہم مانیں گے نہ عوام،
جیسے مارشل لا اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے اسی طرح نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، وزیراعظم نے بھی مان لیا کہ ان کی معاشی پالیسی ملکی مفادمیں نہیں تھی، آپ نے حکومت کرنی ہے تو خدمت کی حکومت کریں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’جتنا قرضہ موجودہ حکومت نے لیا پاکستانی تاریخ میں کسی حکومت نینہیں لیا، تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کے 9 ماہ ضائع کردیے ہیں‘۔ ’اگر حکومت کو معاشی بوجھ ڈالنا ہے تو امیروں پر ڈالیں، ایسی پالیسی بنائیں کہ جس میں غریبوں کا بھلا ہو‘۔ ’موجودہ حکومت امیروں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کراتی ہے جبکہ غریبوں کے لیے مزید مہنگائی کر رہی ہے‘۔’غریبوں پر ظلم کرنے والی حکومت کے لیے عوام کی طرف سے ردعمل آئے گا، عوام یہ ظلم کب تک برداشت کریں گے‘۔ بلاول کا کہنا تھا کہ عام پاکستانی کا جینا مشکل قرار دے دیا گیا ہے، پیٹرول، آٹاچینی سب مہنگا ہوگیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدوں کو سامنے لانا پڑے گا، اس پر قومی اسمبلی میں بات ہونی چاہیے ورنہ نہ ہم اسے مانیں گے اور نہ پاکستان کی عوام۔ انہوں نے کہا کہ جیسے مارشل لا اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے اسی طرح نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ مشرف نے نیب کو سیاسی انجینیئرنگ کے لیے بنایا تاکہ پی پی پی کے گروپس بنائے جائیں اور ن لیگ کو توڑا جائے۔ ملک میں دہرا معیار نہیں چلے گا،
جہانگیر ترین کے بے اکاؤنٹس پاک اور دوسروں کے ناپاک؟ ہم صدارتی نظام، فوجی عدالتوں اور جمہوری نظام پر اپنا اپنے مؤقف سے نہیں ہٹیں گے۔انہوں نے کہا کہ احتساب اور جمہوریت ساتھ ساتھ چلتے ہیں جبکہ آمر کا قانون اور جمہوریت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ تاجروں اور مل مالکان کو تنگ کریں گے تو معیشت متاثر ہوگی، ہر ادارے میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے بھی مشکل مالی صورتحال میں حکومت کی لیکن ہم عالمی اداروں سے لڑ پڑے، مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کوریلیف دیا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں غریب عوام پر زیادہ بوجھ ڈالا جا رہا ہے، رمضان پیکج کے حوالے سے ا?پ نے کیا کیا؟ اب تو وزیراعظم نے بھی مان لیا کہ ان کی معاشی پالیسی ملکی مفادمیں نہیں تھی، عمران خان نے کہا کہ جو وزیر ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا اسے نکال دیا جائے گا اور اس کے بعد اسد عمر کو نکال دیا گیا۔چیئرمین پی پی پی نے مشورہ دیا کہ آپ نے حکومت کرنی ہے تو خدمت کی حکومت کریں۔ ہمیں گرفتاریوں سے ڈراتے ہو؟ ہم بے نظیر کے سپاہی ہیں، پوری پارٹی اورخاندان کو جیل بھیج دیں پھر بھی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے کیوں کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔