اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ کی بچوں سے زیادتی کی روک تھام سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر شیریں مزاری اور بیرسٹر سیف آپس میں لڑ پڑے ، دونوں رہنما تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے جبکہ کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد نوٹس جاری کرنے کے باوجود اجلاس میں شریک نہیں ہوئے،
وزیر انسانی حقوق آ سکتی ہیں اور آئی جی نہیں؟ ۔ جمعہ کو سینیٹ کی بچوں سے زیادتی کی روک تھام سے متعلق خصوصی کمیٹی کا اجلاس نزہت صادق کی صدارت میں ہوا جس میں چائلڈ لیبر، بچوں کے اغوا اور بچوں سے زیادتی سے متعلق تحریک پر غور کیا گیا ۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے قانون سازی کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ بتایا جائے کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں کیا کر رہی ہیں؟ ۔انہوں نے کہاکہ قانون سازی کے بعد اس پر عملدرآمد سے متعلق کیا ہو رہا ہے؟ ۔انہوں نے کہاکہ قانون سازی کرنا ہمارا کام ہے، لیکن حقائق سے متعلق سوالات اٹھ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ قوانین پر عملدرآمد سے متعلق بتایا جائے۔اجلاس کے دور ان کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ۔کمیٹی ارکان نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد نوٹس جاری کرنے کے باوجود اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔شیری رحمن نے کہاکہ آئی جی کون سے دہشتگردی کے حملے کی روک تھام کے اقدامات کر رہے ہیں؟ وزیر انسانی حقوق آ سکتی ہیں اور آئی جی نہیں؟ ۔اجلاس کے دور ان بیرسٹر سیف نے کہاکہ کیا وزیراعظم اور وزرائے اعلی کے گھر خالی کیئے گئے؟ وزیراعظم ہاؤس اور وزراء اعلی کے ہاؤسز میں بچوں کے سینٹر قائم کیئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ ان ہاؤسز میں بھینسیں رکھی جائیں تاکہ بچے دودھ بھی پی سکیں۔انہوں نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں۔
شیریں مزاری اور بیرسٹر سیف کے درمیاں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا شیری مزاری نے کہاکہ میں بھی یہاں جذباتی تقریر کر سکتی ہوں،میری ایک میٹنگ ہے میں اس میٹنگ میں جا رہی ہوں۔بیرسٹر سیف نے کہاکہ وزیر صاحبہ آپ پھر اس میٹنگ میں آکر اپنا ٹائیم ضائع ہی نہ کیا کریں،یہ کوئی طریقہ نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم آپ کے بغیر اپنا کام چلا لیں گے۔ شیریں مزاری نے کہاکہ ٹھیک ہے جو آپ کو مناسب لگے، اگر آپ کا فروغ نسیم کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے تو ان سے جا کر بات کریں۔ اس موقع پر شیریں مزاری اور بیرسٹر سیف آپس میں الجھ پڑے اور کہاکہ اس طرح بات نہ کریں۔شیریں مزاری اور بیرسٹر سیف اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔بیرسٹر سیف نے کہاکہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ یہاں آکر اس طرح کا رویہ دکھایا جاتا ہے، یہ وزیر انسانی حقوق کا رویہ ہے؟ ۔انہوں نے کہاکہ یہ سب سے لڑائی کر رہے ہیں تو جاکر بدمعاشوں کا اڈا چلائیں،ان کے رویے کا مسئلہ ہے۔