اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیمز عملدرآمد کیس کی سماعت کے دور ان ڈیمز فنڈ میں موجود رقم کی سرمایہ کاری پر فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ اٹارنی جنرل نے فنڈ میں موجود رقم پاکستان انوسٹمنٹ بانڈ میں لگانے کی سفارش کر تے ہوئے کہا ہے کہ تین سال کیلئے پاکستان بانڈز میں سرمایہ کاری سے 12.2 فیصد منافع ملے گا۔ بدھ کو کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں ہوئی ۔ چیئرمین واپڈا نے بتایاکہ ڈیمز کی تعمیر کا کام
ٹائم لائن کے مطابق جاری ہے،غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ڈیڑھ سال بعد پڑیگی۔ چیئرمین واپڈا نے کہاکہ مقامی سرمایہ کاری کی ضرورت 9 ماہ تک پڑے گی۔انہوں نے کہاکہ ڈیم فنڈ میں موجود رقم کی ضرورت سات سال بعد پیش آئیگی۔وکیل واپڈا نے کہاکہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری پر آمادہ ہے۔ وکیل واپڈا نے کہاکہ سعودی ترقیاتی فنڈز سے 80 ملین ڈالرز کا معاہدہ طے ہوچکا۔انہوں نے کہاکہ ڈیمز میں سرمایہ کاری کیلئے چینی حکام سے بھی بات چیت جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے رواں سال کیلئے درکار 17 ارب روپے مختص کر دئیے ہیں۔ وکیل واپڈا نے کہاکہ ڈیمز تعمیر کیلئے فی الحال فنڈز کا مسئلہ نہیں ہے۔ چیئر مین واپڈا نے کہاکہ مہمند ڈیم کیلئے درکار 7800 ایکٹر راضی دسمبر تک حاصل کر لینگے۔انہوں نے کہاکہ قبائل ڈیم کیلئے زمین دینے پر آمادہ ، قیمت پر بھی اتفاق ہوْچکا۔انہوں نے کہاکہ کس قبیلے کو کتنی رقم ملنی ہے یہ قبائل آپس میں طے کرینگے۔سماعت کے دور ان عدالتی معاون ڈاکٹر پرویز حسن نے ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ طویل عرصہ ڈیسکون کمپنی کا وکیل رہا ہوں۔ڈاکٹر پرویز حسن نے کہاکہ ڈیسکون کمپنی اپنے خلاف مہم میں مجھے وکیل کرنا چاہتی ہے۔
عدالت نے ڈاکٹر پرویز حسن کی دستبرداری کی استدعا منظور کر لی ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ ڈسکون کمپنی کا کیس ہمارے سامنے نہیں، بلاوجہ نیا پنڈوڑا باکس نہ کھولیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو میڈیا کے رویے کی شکایت کی کرتے ہوئے کہاکہ ایک ٹی وی پر ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق پروگرام ہوا۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ 9 جنوری کو ڈیم کے معاملات کو سکینڈلائز کرنے سے روک چکی۔ عدالت نے اینکر محمد مالک کے پروگرام کی سی ڈی اور متن طلب کر لیا ۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ ہم غیر ضروری تنقید بھی برداشت کرتے ہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ تنقید کرنے اور بدنام کرنے میں بہت فرق ہے۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ پیمرا تین ٹی وی چینلز کو جرمانے کر چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نو جنوری کے حکم میں لکھا ہے خلاف ورزی پر سپریم کورٹ نوٹس لے گی۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ پروگرام کا متن دیکھ کر ہی کچھ فیصلہ کرینگے،اٹارنی جنرل صاحب حوصلہ کریں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ عدالت واپڈا یا حکومت کی ترجمان نہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ حکومت اپنے حصے کا کام خود بھی کرے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ بعض چینلز ڈیم مخالفین کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ فیصل عرب نے کہاکہ تنقید سے منصوبے نہیں رکتے ۔بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔