اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف خاتون صحافی نے ایک نجی ٹی وی کےپروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ ایک بڑا اسکینڈل ہے اور یہ پنجاب کا سب سے بڑا اسکینڈل ثابت ہو سکتا ہے ۔ متعدد جگہوں پر اس اسکینڈل کو سندھ کے منی لانڈرنگ کیس سے جوڑا گیا ہے ۔ سندھ کی طرح پنجاب میں منی لانڈرنگ کا اسکینڈل سر اٹھانا شروع ہو گیا ہے
جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی سمیت ن لیگ الزامات کی زد میں ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کے الزامات کی کڑیا ں چار سال پہلے ہونیوالی ایک گرفتاری سےمل رہی ہیں ۔ 2015میں توفیق بٹ عرف ٹافی نامی شخص کو تیس کلو سونا اور کروڑوں روپے کی غیر ملکی کرنسی بیرون ملک منتقل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا ۔ توفیق بٹ سے تحقیقات کے وقت پتہ چلا تھا کہ ملزم کاگہرا تعلق ن لیگ کی اعلی شخصیات سے ہے۔اس وقت چوہدری نثار علی خان وزیر داخلہ تھے جو ایان علی کی منی لانڈرنگ پر طویل پریس کانفرنسز کرتے لیکن وہ توفیق بٹ کی گرفتاری پر مکمل خاموش دکھائی دیئے ۔ توفیق بٹ کے کیس کو چار سال تک کسی شنوائی میں نہیں لایا گیا ، اکتوبر 2018میں اسٹیٹ بینک نے نیب کو پنجاب میں چند مشکوک اکائونٹ میں ٹرانزیکشنز کی اطلاع دی جس پر نیب نے فوری ایکشن لیتے ہوئے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا جس کے تحت دو افراد فضل داد اور قاسم قیوم کی گرفتاری عمل میں آئی ۔ ملزمان نے دوران تفتیش پنجاب میں بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک کا انکشاف کیا ہے ۔ ملزم فضل داد سے متعلق معلومات سامنے آئیں ہیں کہ وہ سلمان شہباز کے پاس 2005سے کام کرتا آرہا تھا ۔ فضل داد کا کام ہوتا تھا کہ وہ مختلف لوگوں سے پیسے جمع کرنے کے بعد انہیں قاسم قیوم کو بجھواتا تھا جس کے بعد قاسم اس رقم کو مشکوک ٹرانزیکشنز سے شہباز خاندان میں ٹرانسفر کر دیتا تھا ۔ قاسم قیوم پر یہ الزام ہے کہ وہ فضل داد سے ملنے والی رقم شہباز شریف ، سلمان شہباز اور حمزہ شہباز منتقل کرتا رہا ہے ۔ جبکہ فضل داد سے متعلق یہ سامنے آیا ہے کہ وہ شریف گروپ کا پرانا ملازم ہے ۔ فضل داد اور قاسم قیوم سے ملنے والے ثبوتوں کے بعد چیئرمین نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔