اسلام آباد ( آن لائن ) ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملائیشیاء کی کمپنی وی ایل این کے بلیو ایریا میں واقع دفتر پر چھاپہ مار کر سینکڑوں پاسپورٹ/ریکارڈ اور کمپیوٹر قبضے میں لیتے ہوئے مزید تحقیقات کیلئے اپنے دفتر میں منتقل کردیئے۔ جبکہ مزید تحقیقات کیلئے وی ایل این کے ملازمین کو طلبی نوٹس جاری کردیئے گئے۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون فخر سلطان کی ہدایات پر ہم نے وی ایل این VLN کمیٹی کے خلاف تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ
وی ایل این کمپنی کروڑوں روپے ماہانہ ملک سے باہر بھجوا رہی تھی جس کے ثبوت موجود ہیں جبکہ سارے ریکارڈ کا فرازک آڈٹ ہونے کے بعد مزید حقائق سامنے آجائیں گے۔ ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ ہم نے فی الحال وی ایل این کمپنی کے بینک اکاؤنٹس مانگے ہیں جبکہ اکاؤنٹس کی تفصیل سامنے آنے کے معاملہ مزید واضع ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ جب مزید تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا کہ ملائیشین ویزے کی فیس صرف اور صرف سات سو ساٹھ روپے ہے جبکہ وی ایل این کمپنی ویزہ فیس کی مد میں کم از کم نو ہزار اور زیادہ سے زیادہ اکیس ہزار روپے چارج کررہے تھے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ یہ کمپنی کا سارا پتہ جو کہ کروڑوں روپے ماہانہ ہے ملک سے باہر غیر قانونی طریقے سے ٹرانسفر ہورہے تھا۔ جبکہ وی ایل این کمپنی مبینہ طور پر ملائیشیاء کے پچھلے وزیراعظم نجیب رزاق کی بیوی کے نام پر ہے جبکہ یہ پیسہ سارے کا سارا اسی مد میں ملک سے باہر جا رہا تھا۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ جب ملائیشیاء کے وزیراعظم مہاتیر محمد پاکستان آئے تو انہوں نے خصوصی طور پر اس کمپنی کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو بتایا کہ وی ایل این منی لانڈرنگ میں ملوث ہے جبکہ ان ساری معلومات کی روشنی میں ایف آئی اے نے چھاپہ مار کر سینکڑوں پاسپورٹ/ریکارڈ اور کمپیوٹر قبصے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے نے مزید کارروائی کرتے ہوئے آئی ایٹ مرکز میں واقع ٹی ٹی اینڈ ڈی ڈی ایکسچینج کمپنی کے دفتر پر
چھاپہ مار کر 4061250 پاکستانی روپے‘ 3800 امریکی ڈالر‘ 2500 برطانوی پاؤنڈز ‘ 33295 اماراتی درہم ‘ 300قطری ریال‘ 1805 یورو 300 آسٹریلین ڈالر اور 1610 سعودی ریال برآمد کرلئے جبکہ کمپنی کے مالک شاہ نواز ولد محمد بلال کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ مزید تحقیقات کیلئے ان کے آفس کے کمپیوٹر بھی قبضے میں لے لئے گئے ہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔