اسلام کوٹ(این این آئی)تھر کے کوئلے سے چلنے والے پہلے پاور جنریشن پلانٹس کاباضابطہ افتتاح چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بروز بدھ کو کریں گے۔ افتتاحی تقریب کا انعقاد اسلام کوٹ کے علاقے جہاں پر تھر کول بلاک ٹو کی دونوں کوئلے کی کانیں موجود ہیں وہاں پر اپنی نوعیت کا یہ پہلا پاور پلانٹ بھی واقع ہے کا افتتاح کیا جائیگا۔ پبلک پرائیوایٹ پارٹنر شپ کے ذریعے تھر کول سے
بجلی پیدا کرنے کا پہلا منصوبہ تکمیل کو پہنچا۔30جون سے پہلے 660 میگا واٹ بجلی کی کمرشل پیدوار شروع ہو جائے گی ۔بجلی کی پید وار کے660میگاوواٹ کے دو یونٹ سے پیدوار کی باقاعدہ افتتاحی تقریب آج(بدھ)ہوگی جس کے مہمان خصوصی پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہوں گے جبکہ وفاقی حکومت کی نمائندگی وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان کریں گے ۔تقریب میں وزیر اعلی سندھ سید مرادعلی شاہ، سندھ کے صوبائی وزرااور متعلقہ حکام شرکت کریں گے ۔ تھر کول مائننگ فیلڈ کے بلاک ٹو میں1992 میں بے نظیر بھٹو کے دور میں 175 بلین ٹن سے زائد کوئلے کے ذخائر دریافت ہوئے ، تاہم 2009 تک اس منصوبے پرابتدائی فزیبیلٹی کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوا۔2009 میں سندھ حکومت اور اینگرو کمپنی کے مابین پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے درمیان قائم سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی بلاک ٹو کی ترقی کے لئے تشکیل دی گئی اور 2016 تک یہ کمپنی کول مائننگ کے حوالے مختلف مراحل طے کرتی رہی ۔ 2016 میں کمپنی نے منصوبے پر کام شروع کیا اور اس وقت تک 160 میٹر گہرائی تک کوئلہ نکالا جارہا ہے جس سے 330،330 میگاواٹ کے 2 پاور پلانٹ کے لئے کوئلہ نکالا جا رہاہے۔سندھ اینگر کول مائننگ کمپنی کے پروجیکٹ ڈائر یکٹر نعیم پاشا کے مطابق بلاک ٹو میں ہونے والی مائننگ سے 5 سے 6 ہزار تک
میگا ووٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی اور یہ 50 سے 60 برس تک یہ پیداوار جاری رہ سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کول مائننگ 112 کیوبک میٹر مٹی نکالی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پاور پلانٹ کے دونوں یونٹ مکمل کام شروع کریں گے تو پاور پلانٹ کی ضرورت روزانہ 12 ہزار ٹن کوئلہ ہے۔اس وقت 400 سے 12 ہزار ٹن تک کوئلہ ہم روزانہ نکال رہے ہیں جس سے بجلی پیدا ہورہی ہے ۔تھر کول پاور پرووجیکٹ ڈائر یکٹر فیصل شفیق نے وزیراعلی سندھ کے ترجمان عبد الرشید چنا اور
اینگر و کمپنی کے جنرل منیجر فر حان انصاری کے ہمراہ میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا کہ تھر کول پاورپروجیکٹ کا منصوبہ 4 اپریل 2016 کو شروع کیا گیا اور 36 ماہ میں منصوبہ پایا تکمیل کو پہنچا۔330،330 میگا واٹ کے دویونٹ مکمل ہو چکے ہیں اور ان کی پیداوار بھی شروع ہوچکی ہے ہم جون 2019 تک 660 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں کمرشل بنیادوں پر فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یقیناًاس سے ملک میں توانائی کے بحران میں کمی آئے گی اور بجلی کی پیدوار میں بتدریج اضافہ ہوگا۔
مزید ادادرے بھی اپنے پاور پلانٹ لگا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 2026 تک تھر کول مائننگ فیلڈ بلاک ٹو سے مختلف پاور پلانٹ 5 سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے،تھر کول مائننگ پروجیکٹ ڈائر یکٹر نعیم پاشا کے مطابق تھر میں مائننگ کے 100 بلاک ہیں ابھی صرف بلاک ٹو میں کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ چند ماہ میں بلاک ون میں بھی مائننگ کا کام شروع ہوگا۔نعیم پاشا کے مطابق تھر کول سے ہم بجلی پیدا کر کے ناصرف ملک میں توانائی کے
بحران کا خاتمہ کر سکتے ہیں بلکہ دیگر ممالک کو بھی بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔ تھر کول پاور پروجیکٹ ڈائر یکٹر فیصل شفیق کا کہنا ہے کہ دوسرے ادارے جب بجلی کی پیداوار شروع کریں گے تو یقیناًبجلی کے ٹیرف میں کمی آئے گی اور اس سے عام صارف کو فائدہ ملے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعمیراتی مراحل میں 4000 میں سے 2500 مقامی لوگوں کو روز گار میسر آیا۔ اس وقت بھی 70 انجینئر مقامی ہیں جن کو بیرون ملک تربیت دی گئی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں
فیصل شفیق نے کہا کہ پاور پلانٹ سے مقامی ماحولیات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا عالمی سطح پرماحولیات کے لئے جو معیار مقرر کیا گیا ہے عالمی اداروں کے معیار کے مطابق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افتتاحی تقریب کے لئے تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ غیر معیاری مشینری استعمال کی جارہی ہے تھر سے نکلنے والے کوئلہ کے معیار کے مطابق پاور پلانٹ میں مشینری لگائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر بہت پہلے کام ہونا چاہیے تھا لیکن شاید بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لئے اخرجات کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوااور ہم نے اپنے قریبی دوست چین کے تعاون کے ساتھ اس پر کام شروع کیا اور ابتدائی مرحلہ مکمل کیا ہے۔ سندھ حکومت نے تھرکول کے منصوبے کی تکمیل کے لئے محنت کی ہے ۔