اسلام آباد (این این آئی)ملکی و غیر ملکی اثاثہ جات ظاہر کرنے کی’ایسیٹ ڈیکلیریشن اسکیم 2019‘کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایسیٹ ڈیکلیریشن اسکیم کی تفصیلی بریفنگ وزیراعظم کو دے دی گئی ہے جس کے بعد اسکیم 15 اپریل کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیے جانے کا امکان ہے۔دستاویز کے مطابق ایسیٹ ڈیکلیریشن اسکیم کے ذریعے بے نامی اثاثے ظاہر کیے جاسکیں گے،
اسکیم سے جنوری 2000 سے سرکاری عہدہ رکھنے والے مستفید نہیں ہوسکیں گے جب کہ کمیشن یا جرائم سے حاصل کردہ رقم پر اسکیم کا اطلاق نہیں ہوسکے گا اور عدالتوں میں زیر التوا کیسز پر بھی اسکیم کا اطلاق نہیں ہوگا۔اسکیم کے تحت غیر اعلان شدہ بینک اکاؤنٹس، پلاٹس، زمین، اپارٹمنٹس، گاڑیاں اورسونا ظاہر کیا جاسکتا ہے۔دستاویز کے مطابق اسکیم کے تحت بے نامی اثاثوں پر 10 فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کرنا ہوگا اور دوسرے اثاثہ جات کی مالیت کا 7.5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، بیرون ملک سے زرمبادلہ واپس لانے والے5 فیصد ٹیکس دے کر مستفید ہوسکیں گے، بینک اکاؤنٹس کی انٹریز پر یکم جولائی 2013 سے 30 جون 2018 تک ایک فیصد کی شرح سے ٹیکس دیا جاسکے گا جبکہ بے نامی بینک اکاؤنٹس پر 2 فیصد کی شرح سے یکم جنوری 2017 سے 15 اپریل 2019 تک 2 فیصد کی شرح سے ٹیکس لاگو ہوگا۔اسکیم سے مستفید ہونے والوں کو گزشتہ سال کے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے ہوں گے، اسکیم سے مستفید ہونے والوں کوگزشتہ 5 سال کے اثاثہ جات پر3 فیصد شرح سے سیلز ٹیکس یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ادا کرنا ہوگی جب کہ اسکیم کے تحت تمام ٹیکسز رواں سال 30 جون تک ادا کرنے ہوں گے۔دستاویز کے مطابق 50 لاکھ سے زیادہ ملکیت کے سونے اور ہیرے جواہرات پر اسکیم کا اطلاق نہیں ہوگا۔ایسیٹ ڈیکلیریشن اسکیم سے 30 جون 2019 تک فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور اسکیم مکمل ہوتے ہی نادرا کے ذریعے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔اس کے علاوہ اسکیم جاری کرتے وقت آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کو اعتماد میں لیا جائیگا اور اسکیم جاری کرنے سے قبل عدلیہ کو آگاہ کیا جائیگا، سیاسی قیادت سے اسکیم کے حق میں اگاہی مہم چلانے کا کہا جائے گا۔