اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگرجنرل مشرف کی جانب سے حدیبیہ کیس میں شریف فیملی کو این آر او نہ ملتا اور فیصلہ میرٹ پر ہوتا تو پاکستان منی لانڈرنگ کا خاتمہ چکا ہوتا، شریف اور زر داری فیملی نے اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے پیسہ ملک سے باہر بھیجا اور پھر واپس منگوایا ، تمام تفصیلات میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائی جائیں ،پچھلے دس سالوں میں لیے جانے والے ساٹھ ارب ڈالر بیرونی قرضے کا حساب لیا جانا چاہیے ،
موجودہ حکومت نے بے نامی قانون کے تحت جو قواعد اور رولز بنائے ہیں اس سے منی لانڈرنگ پر قابو پانے اور دوسروں کے نام پر جائیدادیں رکھنے کی حوصلہ شکنی میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وہ اتوار کو یہاں وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین سے ملاقات کررہے تھے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ اگر جنرل مشرف کی جانب سے حدیبیہ کیس میں شریف فیملی کو این آر او نہ ملتا اور اس کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جاتا تو آج پاکستان میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔عمران خان نے کہاکہ بدقسمتی سے حدیبیہ کیس میں ملنے والے این آر او کو آئندہ آنے والے تمام کیسز میں ماڈل کے طور پر استعمال کیا گیا، اب تک منی لاندڑنگ سے متعلق سامنے آنے والے تمام کیسز میں حدیبیہ کیس کا ماڈل استعمال کیا گیا ہے جہاں اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے پیسہ ملک سے باہر بھیجا گیا اور پھر واپس منگوایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف اور آصف زرداری کے پیسے میں یہی ماڈل سامنے آیا ہے۔وزیر اعظم نے وزیر اطلاعات کو ہدایت کی کہ یہ تمام تفصیلات میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائی جائیں تاکہ عوام الناس کو گمراہ کرنے والوں کی اصلیت سے پردہ اٹھا کر انکا اصل چہرہ عوام کو دکھایا جا سکے اور ملکی معیشت پر ان سیاہ کاریوں کے نقصانات سے ان لوگوں کو آگاہ کیا جا سکے جو آج مہنگائی اور بیرونی قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ
پچھلے دس سالوں میں لیے جانے والے ساٹھ ارب ڈالر بیرونی قرضے کا حساب لیا جانا چاہیے کہ عوام کو مقروض بنا کر اس خطیر رقم سے کس نے اپنی ذاتی تجوریاں بھری ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بے نامی قانون کے تحت جو قواعد اور رولز بنائے ہیں اس سے منی لانڈرنگ پر قابو پانے اور دوسروں کے نام پر جائیدادیں رکھنے کی حوصلہ شکنی میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔