لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)قومی احتسا ب بیورو لاہور کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کیلئے ماڈل ٹاؤن میں واقع ان کے والد کی رہائشگاہ پر چوبیس گھنٹوں میں دوسری بار چھاپہ مارکر محاصرہ کر لیا گیا ، ماڈل ٹاؤن سمیت ملحقہ تھانوں کی اضافی نفری اور اینٹی رائیڈ فورس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد شہباز شریف کی رہائشگاہ کے باہر موجود رہی ،
کارکنوں کو آنے سے روکنے کیلئے شہباز شریف کی رہائشگاہ کی جانب آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تاہم پارٹی رہنما او رکارکنان رکاوٹیں توڑ کر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور دھرنا دیدیا، حمزہ شہباز نے نیب کے وارنٹ گرفتاری کو چیلنج کردیا جسے سماعت کے لئے منظور کر لیا گیا ۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق نیب کے زیر حراست دو ملزمان قاسم قیوم اور فضل داد کے انکشافات کے بعد حمزہ شہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، مذکورہ ملزمان نے شریف خاندان کی آمدن سے زائد اثاثے بنانے میں ان کی مدد کی۔نجی ٹی وی نے حمزہ شہباز پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ قاسم قیوم منی چینجر کا غیر قانونی کاروبار کرتا تھا، قاسم نے غیر قانونی طور پر اکاؤنٹ میں ڈالرز اور درہم منتقل کیے، یہ رقم شہباز شریف، حمزہ اور سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔رپورٹ کے مطابق دوسرا ملزم فضل داد عباس شریف گروپ کا پرانا ملازم ہے، سلمان شہباز کے پاس ملزم فضل داد 2005 سے کام کر رہا تھا۔نجی ٹی وی کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ فضل داد مختلف لوگوں سے رقوم جمع کر کے قاسم قیوم کو پہنچاتا تھا اوریہ رقوم شہباز خاندان کو قاسم مشکوک ٹرانزیکشنز سے منتقل کرتا تھا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ رقوم ملزمان اپنے ملازمین کے شناختی کارڈ کے ذریعے بھجوایا کرتے تھے، رقوم بھیجنے سے متعلق ملازمین کوکاروباری شخصیت کے طور پر پیش کرتے تھے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے انہی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر حمزہ شہباز کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کارکنوں نے کارسرکار میں مداخلت اور بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے عبوری ضمانت منطور ہونے پر گرفتار عمل میں نہ لائی جاسکی تھی۔