بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

نیب کا حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کیلئے چھاپہ کاروائی کس کے کہنے پر ہوئی ؟ حکومت نے دوٹوک اعلان کر دیا

datetime 5  اپریل‬‮  2019 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)حکومت نے قومی احتساب بیورو( نیب) کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے چھاپے سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ایک خود مختار ادارہ ہے جو کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چلتا ،سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ نیب کی جانب سے کسی بھی ملزم کی گرفتاری کے لئے پیشگی اطلاع دینا ضروری نہیں ،

نیب کا کوئی بھی مقدمہ ہمارے دور میں نہیں بنایا گیا ،زرداری اور شریف خاندان کو ملک کی لوٹی ہوئی دولت ہر حال میں واپس کرنا ہو گی ۔ ان خیالات کا اظہاروزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پارلیمانی کوارڈی نیشن ندیم افضل چن کے ہمراہ 90شاہراہ قائد اعظم پر ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا ۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایسے تاثر دیا جارہا ہے کہ نیب کی کارروائی حکومت کی ایماء پر ہوئی ہے ۔ اگر حکومت کے کہنے پر گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا جاتا تو نیب کے ہمراہ پولیس کی بھاری نفری ہوتی اور پھر اسے مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ نیب کے اپنے اعلامیے کے مطابق ان کے اہلکاروںکے ساتھ غنڈہ گردی کی گئی ان کے کپڑے پھاڑے گئے او رانہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں ۔ ہم نے کبھی پولیس کو سیاسی مقاصد اور انتقام کیلئے استعمال نہیں کیا جبکہ جس طرح ماڈل ٹائون میں چودہ نہتے لوگوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا ، چھانگا مانگا ،سبزہ زار کا واقعہ اور عابد باکسر کے معاملات سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی بطور ممبر اسمبلی ایک حیثیت ہے لیکن وہ کوئی ایسی شخصیت نہی جنہیں پکڑا نہیں جا سکتا تھا ۔ عمران خان کا 22سال سے یہ موقف ہے کہ احتساب کے عمل میں کسی کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے اور ہمارے گزشتہ پانچ سال گواہ ہیں کہ

خیبر پختوانخواہ میں سیاسی انتقام کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کارروائی سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ، حمزہ شہباز کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق انہیں گرفتار کرنے سے دس روز قبل آگاہ کرنا ہوگا جبکہ سپریم کورٹ کا 27مارچ کا فیصلہ موجود ہے کہ نیب کی جانب سے کسی بھی ملزم کی گرفتاری کیلئے پیشگی اطلاع دینا ضرور ی نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ زرداری اور شریف خاندان کو ملک کی لوٹی ہوئی دولت ہر حال میں واپس کرنا ہو گی ۔حمزہ شہباز کے اثاثوں میںغیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور نیب کے مطابق اس نے ٹھوس شواہد پر گرفتاری کیلئے کارروائی کی ۔ نیب کی کارروائی سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ، نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ جس طرح مچھلی پانی کے بغیر تڑپتی ہے

اسی طرح (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی والوں کیلئے اقتدار کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہے ۔ میں واضح کہتا ہوں کہ آج بھی صحیح احتساب نہیں ہو رہا بلکہ وی آئی پی ٹرائل ہو رہا ہے ۔ اگر نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہوتا تو اس طرح چھاپہ نہ مارا جاتا ۔ اگر سندھ اسمبلی کے سپیکر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا جا سکتا ہے حمزہ شہباز کو کیوں نہیں کیا جا سکتا ،گرفتاری کے لئے سنجیدہ کوشش ہی نہیں کی گئی ۔

حمزہ شہباز کو خود سرنڈر کر کے دوسروں کے لئے رول ماڈل بننا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن نیب کے قوانین کے حوالے سے بات کرنا چاہتی ہے تو پارلیمنٹ میں آئے ،ہم میثاق معیشت اور نیب قوانین میں اصلاحات کے لئے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی بلکہ یہ ضیاء الحق کی باقیات کا وطیرہ ہے ۔ جمہوریت اور احتساب کو الگ الگ دیکھنا چاہیے ۔

بتایا جائے سیاست میں پہلے نواز شریف کی کتنی جائیدادیں تھیں، قوم آج پوچھتے ہے کیا اس وقت شوگر ملیں اورلندن میں فلیٹس تھے ، انہیں کہیں نہ کہیں اس کا جواب دینا پڑے گا اوراگر یہاں نہیں تو اگلے جہان تو اس کی پوچھ گچھ ہو گی ،ایک بھی کیس بتا دیں جو موجودہ حکومت کے دور میں بنا یا گیا ہو ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے عبد العلیم خان جیل میں ہیں، بابر اعوان سمیت دیگر رہنما ریفرنسز کا سامنا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر شریف خاندان کو عدالتوں سے ریلیف مل جائے تو واہ واہ کرتے ہیں اور اگر وہی عدالت انہیں سزا دے تو تنقید کرتے ہیں ، ان کی صبح واہ واہ اور جبکہ شام کے وقت اور ہوتی ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…